• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 66342

    عنوان: وراثت كی زمین میں جو ترقی آبادی ہوئی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماے کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ تین بھائی محبوب ،راج محمد اور نور محمد تھے تینوں بھائیوں نے اپنی زندگی میں اپنی جائیداد زمین وغیرہ تقسیم کر لی اور اس تقسیم کو کئی برس گزر چکے ہیں ۔اور دونوں بھائیوں کی تقریباً تین نسلیں گزر چکیں ہیں ۔اب راج محمد کو اولاد میں اے ایک شخص محمد یوسف نامی حیات ہے اس کا اعتراض ہے کہ نور محمد کی اولاد کے پاس زمین وغیرہ زیادہ ہے ۔ لہذا اس زمین کو دوبارہ تقسیم کیا جائے ۔کیا جو تین بھائی اپنی زندگی میں اپنی جائیداد تقسیم کر کے چلے گئے ہوں اور اس تقسیم کو کئی برس بھی گزر چکے ہوں تو ان کی وفات کے بعد اور میں سے کسی کا کہنا کہ اس جائیداد کو دوبارہ تقسیم کیا جائے درست ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں ۔نیز اس زمین میں جو ترقی آبادی ہوئی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 66342

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 890-862/SN=9/1437 تینوں وارثوں: محبوب، راج محمد اور نور محمد نے اگر باہمی رضامندی سے میراث کی زمین جائداد آپس میں تقسم کرلی تھی تو وہ تقسیم صحیح ہوگئی تھی اگرچہ ان لوگوں نے کچھ کمی زیادتی کے ساتھ ہی تقسیم کی ہو، ایسی صورت میں ان تینوں بھائیوں کی اولاد میں سے کسی کا یہ اعتراض کرنا کہ فلاں چچا کی اولاد کے پاس زمین جائداد زیادہ ہے، صحیح نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند