• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 605554

    عنوان:

    كسی نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے بیٹیوں كو جو زمین دے دی اس كا كیا حكم ہے؟

    سوال:

    امید ہے آپ خیر و عافیت سے ہوں گے ۔ میرے نانا عبد الوہاب صاحب انتقال کر گئے ان کی ایک بیواہ، دو بیٹیاں اور چھ بیٹے ہیں ۔ ان کی ٹوٹل زمین تقریباً 60 ایکڑ تھی۔ عبد الوہاب نے اپنے زندگی میں میرے چھ ماموں کو 8 ایکڑ زمین تقسیم کر کے دیا اور میرے امی اور امی کی بہن یعنی میری ماسی کو تقریباً 2.5 ایکڑ ہر ایک کو زمین تقسیم کر کے دیا۔ جب کے میری امی کا حصہ زیادہ بنتا تھا۔ نانا عبد الوہاب نے اپنے اور اپنے بیوی یعنی میری نانی کے استعمال کے لیے تقریباً 8 ایکڑ زمین رکھ لیا ہے ۔ میری امی کو نانا کہتے رہے اپنی زندگی میں کہ میں نے اپنی بیٹیوں کو بس اتنا ہی حصہ دیا ہے اس سے زیادہ نہیں دوں گا جب کہ میرے نانا کو اسٹروک کی بیماری بھی ہوئی تھی اس وجہ سے بھی اتنی ہوش و حواس میں نہیں تھے ۔ اب ہم اپنے ماموں سے ٹوٹل زمین کا حصہ مانگ رہے ہیں اور وہ کھ رہے ہیں کہ پہلے والا زمین تو تقسیم ہوگیا وہ تو دوبارا تقسیم نہیں کریں گے بلکہ جو 8 ایکڑ زمین پڑی ہے اس میں سے ادھا ایکڑ آپ کی امی کو دیں گے ۔ کیا کہتے ھیں علماء اس تقسیم ورہاست پر کہ تقسیم شدہ زمین پھر سے تقسیم کی جا سکے گی یا نہیں؟ یا صرف جو زمین تقسیم نہیں کی تھی نانا نے یعنی 8 ایکڑ صرف وہی تقسیم ہوگی اور اس میں سے بھی وہ خد پورا حصہ اٹھانا چاہتے ہیں اور میری امی اور ماسی کو صرف ادھا ایکڑ دینے پر رضامند ہیں اور میرے نانی کو ایک ایکڑ دے رہے ہیں۔ میں جواب کے منتظر ہوں۔ اللّٰہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو آمین

    جواب نمبر: 605554

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1126-776/D=12/1442

     (۱) نانا نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو جو کچھ زمین دی وہ ہبہ کہلائے گی کیونکہ وراثت کی تقسیم مرنے کے بعد ہوتی ہے۔

    ہبہ کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے کہ ہر ایک کا حصہ الگ کرکے اس کے قبضہ اور دخل میں دیدیا جائے اور خود بے دخل ہوجائے اگر اس طرح ہبہ کیا ہے تو جسے جس قدر زمین ہبہ کی ہے وہ اس کا مالک ہوگیا کم دیا ہو خواہ زیادہ۔

    (۲) اگر ہبہ کرتے وقت ہوش و حواس نہیں تھے تو ا س کی صراحت کرکے تمام ورثا کے دستخط سے دوبارہ سوال کریں۔

    (۳) اگر شرعاً ہبہ صحیح ہوگیا تو ٹوٹل زمین سے حصہ مانگنا درست نہیں ہے؛ البتہ 8 ایکڑ زمین جو نانا نانی کی ملکیت میں ان کے انتقال کے وقت تھی اس میں وراثت جاری ہوگی۔ وراثت کی تقسیم کے لئے واضح کریں کہ نانا نانی میں سے کس کا انتقال پہلے ہوا۔ پھر ہر ایک کے انتقال کے وقت اس کے ماں باپ میں سے کوئی زندہ تھا یا نہیں؟ اس کی صراحت کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند