متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 7296
نو سال پہلے جب میں بی کام کے پہلے سال کا طالب علم تھا تو میری عمر 23سال تھی۔ میں نے ایک غلطی کی تھی ،اس غلطی کا مجھے آج احساس ہورہا ہے۔ میں نے میرا ایک مضمون لکھنے کے لیے میرے دوست کو بھیجا تھا اور وہ پولس کیس ہوا اورمیرے اوپر مقدمہ چل رہا ہے۔ میں نے اس غلطی کے لیے اللہ تعالی سے سچی معافی بھی مانگی۔ اس مقدمہ میں ٹاؤن کورٹ میں چھ ماہ کی سزا سنائی گئی اور میں اب بیل پر ہوں۔ اب یہ مقدمہ ضلع کورٹ میں چلے گا۔ میرا وکیل مجھے بچانے کے لیے جھوٹ ہی بولے گا۔ اگر میں جج کے سامنے غلطی مان لوں تو مجھے سزا ہوجائے گی اور میری نوکری چلی جائے گی اور رسوائی ہوگی۔ مجھ سے یہ بھول انجانے میں ہوئی ہے۔ مجھے اللہ پر توکل ہے وہ مجھے معاف کردے گا۔ اب رہادنیا کا معاملہ۔ دین کی روشنی میں مجھے کیا کرنا ہے۔ جو گواہ اس مقدمہ میں آئے تھے میں نے ان سے بھی نہیں کہا کہ آ پ میرے حق میں جھوٹ بولیں، انھوں نے سچ کہا تھا، اگر وہ جھوٹ بولتے تو میں بچ جاتا۔ آپ سے مشورہ کی گزارش ہے۔
نو سال پہلے جب میں بی کام کے پہلے سال کا طالب علم تھا تو میری عمر 23سال تھی۔ میں نے ایک غلطی کی تھی ،اس غلطی کا مجھے آج احساس ہورہا ہے۔ میں نے میرا ایک مضمون لکھنے کے لیے میرے دوست کو بھیجا تھا اور وہ پولس کیس ہوا اورمیرے اوپر مقدمہ چل رہا ہے۔ میں نے اس غلطی کے لیے اللہ تعالی سے سچی معافی بھی مانگی۔ اس مقدمہ میں ٹاؤن کورٹ میں چھ ماہ کی سزا سنائی گئی اور میں اب بیل پر ہوں۔ اب یہ مقدمہ ضلع کورٹ میں چلے گا۔ میرا وکیل مجھے بچانے کے لیے جھوٹ ہی بولے گا۔ اگر میں جج کے سامنے غلطی مان لوں تو مجھے سزا ہوجائے گی اور میری نوکری چلی جائے گی اور رسوائی ہوگی۔ مجھ سے یہ بھول انجانے میں ہوئی ہے۔ مجھے اللہ پر توکل ہے وہ مجھے معاف کردے گا۔ اب رہادنیا کا معاملہ۔ دین کی روشنی میں مجھے کیا کرنا ہے۔ جو گواہ اس مقدمہ میں آئے تھے میں نے ان سے بھی نہیں کہا کہ آ پ میرے حق میں جھوٹ بولیں، انھوں نے سچ کہا تھا، اگر وہ جھوٹ بولتے تو میں بچ جاتا۔ آپ سے مشورہ کی گزارش ہے۔
جواب نمبر: 7296
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1604=1370/ ب
ویسے جھوٹ بولنا تو بلاشبہ گناہ کا کام ہے۔ لیکن کسی اہم مصلحت کی وجہ سے اتفاقاً جھوٹ بول دیا تو اس کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند