• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 604530

    عنوان:

    بینك میں کام کرنا كیسا ہے؟

    سوال:

    میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا کاسٹمارسرویس پوینٹ کھولنا چاہتا ھوں۔جو ہمیںNICT کمپنی کے جانب سے دی جائے گی۔ یہاں ھماراکام رقم جمع کرنا ، اٹھانا ، اکاؤنٹ کھولنا،بیماکرنااورفکس ڈپوزیٹ کرناھے۔ اور ہم کو کمپنی۱۵۰۰روپیہ تنخواہ دے گی۔ رقم جمع کرنا ، اٹھانا ، اکاؤنٹ کھولنا،بیماکرنااورفکس ڈپوزیٹ پر بینک کمیشن دے گا اور یہ کمیشنNICT کمپنی٪۲۵لے گی اور باقی مجھے ملے گا۔ کیا یہ کام کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 604530

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 948-687/D=11/1442

     بینک کا کاروبار سود پر مبنی ہوتا ہے اور سود لینے دینے والے پر جس طرح لعنت بھیجی گئی ہے اسی میں سودی معاملہ کی لکھا پڑھی کرنے والے اور گواہ بننے والے پر بھی لعنت بھیجی گئی ہے۔ اور فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: عن جابر -رضی اللہ عنہ- قال لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربوا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال وہم سواء۔ (رواہ مسلم، مشکاة، ص: 247)

    بس آپ کا کام بینک کی برانچ کا ہے اور اس سے متعلق امور انجام دینے کا ہے جس کی وجہ سے بینک کے سودی کاروبار میں تعاون کی صورت پیدا ہوگی۔ ارشاد خداوندی ہے: تَعَاوَنُوْا عَلٰی الْبِرِّ وَالتَّقْوَی وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلٰی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ یعنی نیکی اور تقویٰ کے کام میں ایک دوسرے کا تعاون کرو، گناہ اور سرکشی کے کام میں تعاون مت کرو۔ پس اس سے احتراز چاہئے یا کم از کم جن کاموں میں سودی لین دین میں تعاون اور ان کی لکھا پڑھی کرنی ہوتی ہے ان سے احتراز کریں جیسے بیما فکس ڈپوزٹ۔ اور اکاوٴنٹ کھولنے والوں کی غیرسودی خدمات انجام دینے کی کوشش کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند