• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 39365

    عنوان: میری کمائی حلال ہے یا نہیں؟

    سوال: میں پیشے سے جج ہوں ، سورة مائدہ کی آیت نمبر 39/ کی روشنی میں میری کمائی حلال ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 39365

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1319-254/B-7/1433 اس سے پہلے بھی آنجناب کا سوال آیا تھا، آپ نے سورہٴ مائدہ کی جس آیت کا حوالہ دیا ہے یعنی نمبر ۳۹ کا، اس میں اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا ہے کہ ”پھر جو شخص توبہ کرے اپنی اس زیادتی کرنے کے بعد اور اپنے اعمال کو درست رکھے تو بیشک اللہ تعالیٰ اس پر توجہ فرمائیں گے۔ بیشک اللہ بڑی مغفرت والا اور بڑی رحمت والا ہے“۔ اس آیت سے پہلے چوری کرنے والے کی سزا آیت ۳۸ میں ہاتھ کاٹ دیئے جانے کی بتائی گئی ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”جو شخص شریعت کے قاعدہ کے مطابق توبہ کرے اور چوری کرنے سے اور جو چیز چُرائی ہے اسے مالک کو واپس کردے اور اگر وہ چیز ضائع ہوگئی ہے تو اس کا تاوان دے۔ تاوان نہ دے سکتا ہو تو اس سے معافی مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ کو معاف کردے گا۔ اس آیت کریمہ سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ گناہِ کبیرہ کو بھی معاف فرمادیتا ہے، بشرطیکہ شریعت کے قاعدہ کے مطابق معافی مانگے، یعنی اللہ تعالیٰ اپنا حق معاف کردے گا، مگر بندوں کی حق تلفی کسی نے کی ہے مثلاً کسی سے پیسہ لے کر اسے واپس نہیں کیا، کسی کی زمین، کسی کا مکان ناحق دبالیا، کسی سے رشوت لی، قصداً کسی کا فیصلہ عدل وانصاف کے خلاف ظلم کے ساتھ کیا تو جب تک ان بندوں سے معافی نہیں مانگے گا اس کا گناہ اللہ تعالیٰ بھی معاف نہیں کرے گا۔ بندہ جب معاف کردے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو معاف کردے گا، ورنہ اس کی نماز، روزہ، حج، نفلی عبادت، دعا بھی قبول نہ ہوگی، بس جب تک حاکم رشوت لیتا اور ظلم کے ساتھ فیصلہ کرتا رہے گا، اس کی آمدنی بھی ناجائز وحرام ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند