• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 59446

    عنوان: بجلی کے میٹر میں کچھ کروایا ہے جس کی وجہ سے بل کم آتاہے اور بل بھی وہی بھرتاہے تو کیا یہ حرام ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں فلیٹ میں رہتا ہوں اپنی فیملی کے ساتھ، میرے تین بچے ہیں ، بیٹی علم حاصل کررہی ہے اور میری آمدنی بہت کم ہے اس لیے میرا چھوٹا بھائی میرے گھر کا کرایہ دیتاہے اور لیکن اس نے بجلی کے میٹر میں کچھ کروایا ہے جس کی وجہ سے بل کم آتاہے اور بل بھی وہی بھرتاہے تو کیا یہ حرام ہے؟ اور میری بیوی گھر میں دوسری خواتین کے کپڑے سیتی ہے ، وہ درزی کا کام کرتی ہے اور ر س کی آمدنی سے بھی گھر چلتاہے تو وہ جو اس بجلی سے کپڑے سیتی ہے تو کیا اس کی آمدنی حرام ہے؟ اور جو ہم اس کے پیسوں کا کھانا وغیرہ کھاتے ہیں تو کیا وہ بھی حرام ہوا؟ براہ کرم، وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 59446

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 779-776/N=9/1436-U (۱) جی ہاں! بجلی کے میٹر میں کوئی ایسی تکنیک کروانا جس سے میٹر کی رفتار سست ہوجائے اور استعمال شدہ بجلی کی مقدار کم دکھائے یہ شرعاً بجلی کی چوری ہے اور ناجائز ہے۔ (۲، ۳) چوری کردہ بجلی کے بقدر معاوضہ حکومت کے بل بجلی اکاوٴنٹ میں کسی بھی عنوان سے داخل کرنا ضروری ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو حکومت کے عام اکاوٴنٹ میں داخل کرنا ضروری ہے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو بلانیتِ ثواب غربا ومساکین کو دیدینا ضروری ہے، باقی ایسی بجلی کی ذریعے سلے گئے کپڑوں کی اجرت حرام نہ ہوگی۔ (مستفاد امداد الفتاوی: ۴/۱۴۷، سوال: ۱۸۰) اگرچہ مکمل طور پر پاکیزہ بھی نہ ہوگی۔ اور ایسی آمدنی سے فراہم کیے گئے کھانے وغیرہ پر بھی حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا۔ اور اگر کسی شخص کا حکومت کے ذمہ کوئی مالی مطالبہ ہو اور اس کی وصولیابی کی کوئی شکل نہ ہو تو اس کے لیے اس کے بقدر حکومت کی بجلی بلاعوضحرام نہ ہوگی؛ بلکہ یہ بجلی کے ذریعے اپنا حق وصول کرنے کی شکل ہے، البتہ اس طریق پر حق کی وصولیابی میں احتیاط چاہیے، کیوں کہ میٹر کی چیکنگ کی صورت میں مالی نقصان اور بے عزتی کا اندیشہ ہوتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند