Q. میں تما م معزز علمائے کرام سے عر ض کرنا چاہتا ہے ہوں کہ اس دورِ حاضر میں ظلم و زیادتی اور کفر و الحاد انتہا تک پہنچ چکے ہیں۔ اس وقت کے مسلمانوں کا ایک جم غفیر یہود و نصاری کے ذریعہ دریائے ظلما ت میں باریک تنکوں کی طرح بہہ رہا ہے، اور یہود و نصا ری کی یہ دریا: ٹیلی ویژن میڈیا ہے۔ آج کے مسلما نوں کی اکثریت اس ٹی وی میڈیا کی مقلد ہو چکی ہے،یہ ظالم میڈیا اسلام کی انتہا ئی غلط تصویر پیش کر رہا ہے، اور یہی نہیں بلکہ گمراہ فر قے بھی اس سے اپنے فاسد و باطل نظریا ت کو پھیلا رہے ہیں۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ جہا ں آج کا انسان اس ٹی وی کا مریض بن گیا ہے، اور اس کو کسی حالت میں چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہے، توکیو ں نہ ٹی وی میں ایک ایسا چینل کھو لا جائے جس کے ذریعہ اس مرض کا علاج کیا جاسکے؟ جس طرح زہر کا علاج زہر سے ہی ہو تا ہے، تو کیو ں نہ ٹی وی ہی کے ذریعہ اس ظلمت کا مقابلہ کیا جائے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ایسے حالات کے پیش نظر ٹی وی چینل کھو لنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو کن شرائط کی بنیاد پر؟ امید کر تا ہوں کہ علمائے کرام جنہوں نے ہر دور میں باطل کا زبر دست مقابلہ کیا ہے، مجھے جواب عنایت فر مائیں گے۔