• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 27687

    عنوان: میں سرکاری اسکول میں بطور جز وقتی ٹیچر کے پڑھاتا ہوں۔ گورنمنٹ نے ایڈمیشن کے لیے بہت کم رقم متعین کی ہے لیکن ہمارے اسٹیٹ میں ہر اسکول زیادہ ایڈمیشن لیتا ہے اورگورنمنٹ نے جو ماہانہ چارجزمتعین کئے ہیں اس سے زیادہ لیتا ہے۔ اور مجھ کو اس فنڈ سے تنخواہ مل رہی ہے، کیا یہ میرے لیے حلال ہے یا نہیں؟

    سوال: میں سرکاری اسکول میں بطور جز وقتی ٹیچر کے پڑھاتا ہوں۔ گورنمنٹ نے ایڈمیشن کے لیے بہت کم رقم متعین کی ہے لیکن ہمارے اسٹیٹ میں ہر اسکول زیادہ ایڈمیشن لیتا ہے اورگورنمنٹ نے جو ماہانہ چارجزمتعین کئے ہیں اس سے زیادہ لیتا ہے۔ اور مجھ کو اس فنڈ سے تنخواہ مل رہی ہے، کیا یہ میرے لیے حلال ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 27687

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2750=1133-12/1431

     

    جبراً رقوم وصول کرکے فنڈ میں جمع کی جاتی ہے اور اس میں حلال رقوم بھی شامل ہیں تب تو لینے کی گنجائش ہے اوراگر جبریہ طور پر وصول کی گئی رقم سے ہی تنخواہ ملتی ہو تو وہ درست وحلال نہیں۔ اگر جبر واکراہ نہ ہو بلکہ بچوں کے اولیاء اپنے بچوں کی تعلیم اچھی ہونے کی غرض سے برضا وخوشی جمع کرتے ہوں تو ایسی صورت میں بھی آپ کو ملنے والی تنخواہ پر حرام ہونے کا حکم لاگو نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند