• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 607912

    عنوان:

    حرام رقم سے خریدی گئی زمین سے حاصل شدہ نفع کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کا کاروبار شراب کا تھا جس سے منافع ۲۵ لاکھ کا ہوا اس منافع سے اس نے ایک زمین خریدی جسے بعد میں اس نے ۹۵ لاکھ میں فروخت کیا ۔ تو کیا زید ان پیسوں کو کسی دینی کام مثلاً صدقہ، فطرہ، قربانی اور زکاة میں خرچ کر سکتا ہے یا نہیں؟ براہ کرم بالتفصیل مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 607912

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 594-464/H=05/1443

     اگر شراب کے کاروبار سے منافع والی رقم کا تعین کئے بغیر زمین خریدی اور بعد میں ادائیگی شراب کے کاروبار سے حاصل کردہ رقم سے کردی (جیسا کہ عامةً بیع و شراء میں اسی طرح ہوتا ہے) تو اس صورت میں زمین کی خریداری درست ہوگئی اور اس کے بیچنے پر جو نفع ہوا وہ بھی حلال ہے (صرف اصل مالِ حرام یعنی 25 لاکھ روپئے کو غرباء فقراء پر صدقہ کرنا واجب ہوگا) اور جب زمین کو بیچ کر منافع حلال تھے تو ایسی صورت میں صدقة الفطر قربانی زکاة وغیرہ میں اس رقم کا خرچ کرنا بھی جائز ہے۔ (قولہ اکتسب حراما) توضیح المسئلة ما فی التاتارخانیة حیث قال رجل اکتسب مالا من حرام ثم اشتری فہٰذا علی خمسة اوجہ اما ان دفع تلک الدراہم الی البائع اولا ثم اشتری منہ بہا او اشتری قبل الدفع بہا ودفعہا او اشتری قبل الدفع بہا ودفع غیرہا او اشتری مطلقا ودفع الدراہم او اشتری بدراہم آخر ودفع تلک الدراہم قال الکرخی فی الوجہ الاول والثانی لا یطیب والثلاث الاخیرة یطیب وقال ابوبکر لایطیب فی الکل لکن الفتوی الآن علی قول الکرخی رحمہ اللہ دفعا للحرج عن الناس اھ۔ رد المحتار کتاب البیوع باب المتفرقات تحت مطلب اذا اکتسب حراما ثم اشتری فہو علی خمسہ اوجہ۔ ج: 5، ص: 235 (ط: ایح ایم سعید)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند