• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 605303

    عنوان:

    كیا پیشے كے طور پر بھیك مانگنا جائز ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام پیشہ وارانہ بھیک مانگنے کے متعلق نمبر۱: ایک شخص صبح سے شام تک روزانہ بھیک مانگنے کے لیے نکل جاتا ہے ، رکشہ پر مائک لگا کر بھیک مانگتا ہے ۔ کیا اس کا یہ فعل جائز ہے ؟

    نمبر ۲ : بعض عورتیں بیٹی کی شادی کے نام پر بھیک مانگتی پھرتی ہیں، کیاشادی کے لئے بھیک جائز ہے ؟

    نمبر ۳: جس کے پاس ایک دن یا ایک دن سے زیادہ کا راشن ہو ، کیا اس کیلئے بھیک مانگنا جائز ہے ؟

    نمبر ۴ : جس شخص کو بھیک مانگنا جائز نہیں ، ایسے شخص کو بھیک دینا کیسا ہے ؟ واضح فرما ئیں۔

    جواب نمبر: 605303

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1170-754/B=11/1442

     (۱) جن لوگوں نے بھیک مانگنے کا پیشہ اختیار کررکھا ہے، ضرورت ہو یا نہ ہو مگر اپنے پیشے کی وجہ سے بھیک مانگتے رہتے ہیں ایسے لوگوں کے بارے میں سخت وعید آئی ہے کہ قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے جائیں گے کہ ان کے چہروں پر گوشت نہ ہوگا، صرف ہڈیاں ہی ہڈیاں ہوں گی۔ یعنی ذلیل ہوکر اٹھائے جائیں گے۔ رکشہ پر مائک لگاکر صبح سے شام تک بھیک مانگنا جائز نہیں۔ ایسے لوگ مسکین، محتاج نہیں ہیں۔ لیس المسکین الذي تردہ اللقمة واللقمتان۔

    (۲) عورتوں کا بیٹی کی شادی کے نام پر بھیک مانگنا بھی جائز نہیں۔ اگر وہ غریب ہیں تو اسے چاہئے کہ کسی اپنے جیسے غریب گھرانے میں رشتہ کرے۔ شادی کے لئے دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں۔

    (۳) جس شخص کے پاس ایک دو دن کے کھانے کا بھی سہارا ہے اسے بھیک مانگنا اور دست سوال دراز کرنا جائز نہیں۔ جو شخص اللہ کو چھوڑ کر دوسروں سے مانگتا رہتا ہے تو اس پر ایسا وبال اللہ کی طرف سے آتا ہے کہ زندگی بھر دوسروں سے مانگتا ہی رہتا ہے۔ اس کی ہوس کبھی پوری نہیں ہوتی۔

    (۴) اگر آپ کو اس کے غریب و محتاج ہونے پر شرح صدر نہیں ہے تو آپ ایسے پیشہ وروں کو نہ دیں، ایسا شخص جس کے بارے میں آپ کو اعتماد ہو کہ یہ واقعی محتاج ہے اس کے یہاں فاقہ ہوتا رہتا ہے اور اس کے چہرہ سے بھی فاقے کی علامت ظاہر ہوتی ہو اسے دینا چاہئے۔ تَعْرِفُہُمْ بِسِیْمَاہُمْ لاَ یَسْألُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافاً۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند