• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 31717

    عنوان: ڈیجیٹل کیمرہ، موبائل فون کیمرہ اور کمپیوٹر ودیگر آلات کے ذریعہ بنائی جانے والی تصاویر کا حکم

    سوال: موجودہ زمانہ جدید ایجادات اور خیرہ کن ترقیوں کی اس بلندی پر ہے جس کا اب سے صرف بیس پچیس سال قبل تصور بہی نہ ہوسکتا تھا، ان ایجادات نے ہرشخص کو متأثر کیا ہے مثلاً ڈیجیٹل کیمرہ، موبائل فون کیمرہ اور کمپیوٹر کے دیگر آلات وغیرہ، سوال یہ ہے کہ ان کیمروں کے ذریعہ بنائی جانے والی تصاویر شرعاً تصویر کے حکم میں ہے یا نہیں؟ ان تصاویر کا پرنٹ نکال لیا جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ موبائل فون، ڈیجیٹل کیمرے یا کمپیوٹر میں اپنے اہل خانہ کی تصویر اتارکر محفوظ کرنے کا کیا حکم ہے؟ (۲) جن احادیث میں تصویر اور تصویر سازی پر شدید وعید وارد ہوئی ہے، ان کی موجودگی میں علماء ”خواہ وہ سیاست سے تعلق رکھتے ہوں یا نہ“ کا کردار کس حد تک قابل تقلید یا قابل اصلاح رہ جاتا ہے؟

    جواب نمبر: 31717

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 930=217-5/1432 (۱) جاندار کی تصویر کشی اور اس کی ویڈیوگرافی چاہے کسی بھی طریقے سے اور کتنے ہی ترقی یافتہ آلے سے ہو حرام ہے، اس کا پرنٹ بھی اسی حکم میں ہے، حدیث شریف میں وارد ہے: ”أشد الناس عذابًا یوم القیامة المصوّرون“ کہ تصویر بنانے والے قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں ہوں گے۔ ایک دوسری جگہ ہے کہ ان سے کہا جائے گا ”أحیوا ما خلقتم“ کہ جس کو تم نے پیدا کیا ہے اسے زندہ کرو، ان احادیث سے تصویر کشی کی حرمت وشناعت کا پتہ چلتا ہے، لہٰذا جاندار کی تصویر کشی چاہے ڈیجیٹل کیمرے سے ہو یا موبائل اور کمپیوٹر سے ہو، اپنے اہل خانہ کی ہو یا کسی اور کی بہرصورت حرام ہوگی۔ (۲) اس کا حکم نمبر ایک میں ذکر کی گئی تفصیل سے معلوم ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند