• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 27637

    عنوان:

    (۱) میری اپنی پروپرٹی کے کاغذات کے بینک میں جمع ہیں اور بینک ہمیں اور ڈارفٹ فسیلیٹی(Over Draft Facility) کی سویدھا دے رہا ہے۔ اگر میرے بینک کے کھاتہ میں کچھ پیسے جمع نہیں ہیں اور میں نے چیک ایشو کرایا ہے، بینک چیک کو کلیئر کرے گا اور کلیئر ہوئے چیک کی رقم پر بیاز (سود) چارج کرے گا، کیا میں اس کا استعمال کرسکتاہوں؟ (۲) پروپرٹی پر لون ؛ اگر میں نے گھر کے لئے لون لیا ہے تو کیا میں اسے کسی دوسری چیز جیسے(پروپرٹی یا بزنس) کے لیے خرچ سکتاہوں؟

    نوٹ؛ ہم پچھلے آٹھ سالوں سے انٹیرئیر کا بزنس کررہے ہیں، ہمیں کام کو چلانے کے لیے اکثر پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے، براہ کرم، جواب دیں۔

    سوال:

    (۱) میری اپنی پروپرٹی کے کاغذات کے بینک میں جمع ہیں اور بینک ہمیں اور ڈارفٹ فسیلیٹی(Over Draft Facility) کی سویدھا دے رہا ہے۔ اگر میرے بینک کے کھاتہ میں کچھ پیسے جمع نہیں ہیں اور میں نے چیک ایشو کرایا ہے، بینک چیک کو کلیئر کرے گا اور کلیئر ہوئے چیک کی رقم پر بیاز (سود) چارج کرے گا، کیا میں اس کا استعمال کرسکتاہوں؟ (۲) پروپرٹی پر لون ؛ اگر میں نے گھر کے لئے لون لیا ہے تو کیا میں اسے کسی دوسری چیز جیسے(پروپرٹی یا بزنس) کے لیے خرچ سکتاہوں؟

    نوٹ؛ ہم پچھلے آٹھ سالوں سے انٹیرئیر کا بزنس کررہے ہیں، ہمیں کام کو چلانے کے لیے اکثر پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے، براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 27637

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1908=392-12/1431

     

    (۱) جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح سود کا دینا بھی حرام ہے، لہٰذا آپ اُوَرچیک نہ کاٹیں بغیر شدید مجبوری کے آپ اس سے احتراز کریں۔

    (۲) لون میں بھی سود کی ادائیگی کرنی ہوگی جس کا گناہ ہونا اوپر لکھ دیا گیا، نیز اس کے ساتھ ساتھ مذکور فی السوال صورت میں ایک خرابی اور بھی ہے کہ لون مکان کے نام پر لیا گیا اور استعمال دوسری جگہ کیا جائے جس سے جھوٹ بولنا اور غلط بیانی کرنا لازم آتا ہے جس کا نقصان کبھی خود بینک والوں کی طرف سے بھی پیش آسکتا ہے۔ باقی آپ چونکہ قرض پر لی ہوئی رقم کے مالک ہوگئے اس لیے دوسری جگہ خرچ کرنا فی نفسہ ناجائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند