عنوان: میری ایک دکان ہے اور میں وہاں پر اپنی ایک دکان چلاتاہوں ، میں جس ریٹ پر سامان لاتاہوں ، اگر میں اسے اپنے ریٹ پر بیچوں تو کیا یہ صحیح ہے؟ مثلاً کسی چیز کا دام اگر ۱۰۰ روپئے ہے تو کیا میں اسے ۲۰۰ یا ۲۱۰ میں بیچ سکتاہوں ؟ اگر گاہک میرا والا ریٹ دینے کو تیار ہے تو کیا یہ غلط ہوگا؟
سوال: میری ایک دکان ہے اور میں وہاں پر اپنی ایک دکان چلاتاہوں ، میں جس ریٹ پر سامان لاتاہوں ، اگر میں اسے اپنے ریٹ پر بیچوں تو کیا یہ صحیح ہے؟ مثلاً کسی چیز کا دام اگر ۱۰۰ روپئے ہے تو کیا میں اسے ۲۰۰ یا ۲۱۰ میں بیچ سکتاہوں ؟ اگر گاہک میرا والا ریٹ دینے کو تیار ہے تو کیا یہ غلط ہوگا؟
جواب نمبر: 5122930-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 513-407/B=4/1435-U
اگر وہ ۱۰۰ روپے والاسامان وہاں کے بازار میں ۲۰۰ میں بکتا ہو تو آپ بھی فروخت کرسکتے ہیں، ویسے تو شریعت میں نفع لینے کی کوئی حد نہیں بتائی گئی ہے لیکن بازار بھاوٴ سے زیادہ وصول کرنا بعض مرتبہ دھوکہ دہی میں یا غبنِ فاحش میں شمار ہوگا۔ اس لیے مسلمان کو اس سے احتیاط کرنی چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند