• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 52476

    عنوان: کیا خون دینا اور لینا جائز ہے ؟ روزے کی حالت میں انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ کیا اپنا خون اور اعضاء دل، آنکھیں، گردے وغیرہ فروخت کرنا جائز ہے ؟ کسی ضرورت مند کو اپنے اعضاء ہدیہ کرنا جائز ہے ؟ مرنے کے بعد اعضاء کے عطیہ کرنے کی وصیت کرنا جائز ہے ؟ ٹیلیفون یا انٹرنیٹ پر نکاح جائز ہے یا نہیں؟

    سوال: کیا خون دینا اور لینا جائز ہے ؟ روزے کی حالت میں انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ کیا اپنا خون اور اعضاء دل، آنکھیں، گردے وغیرہ فروخت کرنا جائز ہے ؟ کسی ضرورت مند کو اپنے اعضاء ہدیہ کرنا جائز ہے ؟ مرنے کے بعد اعضاء کے عطیہ کرنے کی وصیت کرنا جائز ہے ؟ ٹیلیفون یا انٹرنیٹ پر نکاح جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 52476

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 700-543/D=6/1435-U (۱) علاج ودوا کے طور پر اضطراری حالت میں خون کا لینا اور دینا جائز ہے یعنی مریض کی جان کا خطرہ ہو اور کوئی دوسری دوا اس کی جان بچانے کے لیے موٴثر یا موجود نہ ہو اورخون دینے سے اس کی جان بچنے کا ظن غالب ہو ان شرطوں کے ساتھ خون کا دینا اور لینا جائز ہے۔ (۲) نہیں ٹوٹتا۔ (۳) خون کا حکم لکھ دیا گیا۔ دیگر اعضاء کا فروخت کرنا حرام ہے اور ضرورت مند کو ہبہ کرنا یا مرنے کے بعد کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں کیونکہ انسان اپنے اعضائے جسم کا خود مالک نہیں ہوتا اسی لیے خودکشی حرام ہے قال ابن حجر في فتح الباري ویوٴخذ منہ إن جنایة الإنسان علی نفسہ کجنایتہ علی غیرہ في الإثم لأن نفسہ لیس ملکا لہ مطلقا بل ہی للہ تعالی فلا یتصرف إلا بما أذن لہ فیہ․ (فتح الباري)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند