• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 48811

    عنوان: پا کستان میں بیت المال کا نظام صحیح نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے کچھ علماء بغیر ڈیوٹی کے تنخواہ لے نا جائز قرار دیتے ہیں۔

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ دینِ اسلام زیل مسئلے میں:- ہمارے ضلع کوہستان کے نوے فیصد سرکاری تعلیمی ادارے اساتذہ کی ڈیوٹی نہ کر نے کی وجہ سے بند ہیں۔ ڈیو ٹی سر انجام نہ دینے کے حوالے ا سا تذہ یہ دلائیل دے رہے ہیں:-- ۱:ہمارے سکول میں بچے پڑھنے کے لیے آ تے نہیں ہیں۔ ۲: ہم پڑھا نا چاہتے ہیں مگر اسکول کا چوکیدار کہتا ہے کہ اسکول نہ آ جائیں کیونکہ یہ سکول اس نے پڑھائ کے غرض سے منظور نہیں کر وایا ہے بلکہ سکول کو مہمان خانے اور چوکیداری کی تنخواہ کے لیے منظور کروایا ہے اور سکول کھلنے سے اسکی بد امنی ہورہی ہے ::: یہاں یہ بات قابلِ وضاحت ہے کہ پاکستان اور خصوصا ہمارے اس ضلعے میں سکولوں کی منظوری سیاسی بنیا دوں پر ہو تی ہیں اور محلے کے سیاسی اور با اثر لوگ ہی ان سکو لوں کواپنے محلے میں منظور کروا تے ہیں اور دو کنال زمین بلا معا وضہ سر کار کے نام کر کے اس زمین پر سکول تعمیر کر واکر خود یا اپنے بیٹے کو چوکیدار بھرتی کرواکر تنخواہ حاصل کر تے رہتے ہیں اوربعض چوکیدار اتنے با اثراور طاقتور ہوتے ہیں کہ اساتذہ کوسکول نہ آنے پر مجبور بھی کر سکتے ہیں اور کبھی کبھارمحکمہ تعلیم کے انظامیہ کو چوکیدار کی اس حرکت کا علم بھی ہو تا ہے مگر وہ بھی ڈرکر چشم پوشی کر تے ہیں۔ ۳: محکمہ تعلیم کے انظامیہ کے بعض اہلکار نے انہیں ڈیوٹی نہ کر نے کے حوالے سے زبا نی اجازت دی ہے ۔ ۴: میں نے اپنی جگہ کسی اور بندے کو پڑھانے کے لیے مقرر کیا ہے کیونکہ وہ بندہ قابلیت میں اس سے بہتر ہے ::: یہ بات بھی قابلِ وضاحت ہے کہ ہمارے علا قے میں اساتذہ سر کار سے زیادہ تنخواہ وصول کر تے ہیں اور اس تنخواہ کا کچھ حصہ کسی اور بندے کو دیکراپنی جگہ پڑھوا تے ہیں اور اس حر کت سے محکمہ تعلیم کی انظامیہ کبھی کبھار با خبر ہوتی ہے مگر اقرباء پروری اور سیا سی اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ بھی چشم پو شی کر تی ہے اور اساتذہ علمائ کا حوالہ بھی دیتے ہیں کہ متعلقہ استاد سے اگر اسکا مقرر کردہ بندہ تعلیم و تدریس میں بہتر ہو تو کم تنخواہ دیکر پڑھوانے سے متعلقہ استاد بری الزمہ ہوتا ہے ۔ ۵: کچھ اساتذہ علماء کا حوالہ دیتے ہیں کہ سکول کا ایک استاد اگر دینی مشغلہ مثلا اسلامی علم کے حصول، افتاء یا دینی کتب کی تدریس میں مصروف ہو توایسے شخص کو بغیر ڈیوٹی کے تنخواہ لے نا جائز ہے ۔ ۶: سر کاری خزانے میں انکا اتنا حق بغیر ڈیوٹی کے تو ضرور بنتاہے ۔ ۷: پا کستان میں بیت المال کا نظام صحیح نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے کچھ علماء بغیر ڈیوٹی کے تنخواہ لے نا جائز قرار دیتے ہیں۔ ۸: چونکہ یہاں کے ایک فیصد علماء خفیہ طور پر پاکستان کو دارالحرب تصور کرتے ہیں ا سکو بنیاد بناکربغیر ڈیوٹی کے بعض اساتذہ تنخواہ کھا نا اور سودی لین دین کو جائزسمجھتے ہیں سکول کی عمارت جل کر یا گر کر مٹ گئ ہے اور بچے بھی نہیں تو اس صورت میں ڈیوٹی دینے کی صورت کیا ہوگی؟ ۱۰: سکول کی عمارت ہے مگر بچے نہیں تو اس صورت میں ڈیو ٹی کسطرح ادا کیجاے ؟ بچے نہ ہونے کی صورت میں ڈیوٹی کے اوقات میں کیا متعلقہ استاد نفلی عبادت میں مصروف ہو سکتاہے ؟ ۱۱: کیاسر کاری استاد/ملازم بغیر چھٹی لئیے تبلیغ یا دینی علم کے حصول کے لیے جا سکتا ہے ؟:::::: مذکورہ بالا مسائیل کی وضاحت تفصیل سے از روئ شریعت انتہائ ضروری ہے تاکہ امتِ محمدی گنا ہوں اور انتشار سے بچ سکے ::::

    جواب نمبر: 48811

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 934-981/N=8/1435-U (۱) اگر اسکول میں بچے پرھنے کے لیے نہیں آتے ہیں تو ذمہ داران اسکول کو اس کی اطلاع دینی چاہیے تاکہ اس کا مناسب حل نکالا جائے۔ (۲) ایسے اسکول میں ملازمت حاصل کرنا اور تنخواہ لینا جائز نہیں اور اگر کوئی ملازم بن گیا ہو تو استعفی دیدینا ضروری ہے۔ (۳) ان کی اجازت کا شرعاً کوئی اعتبار نہیں؛ بلکہ اگر حکومت بھی اس کی اجازت دیدے تب بھی تنخواہ وغیرہ جائز نہ ہوگی؛ کیوں کہ حکومت کے خزانہ میں جو کچھ ہوتا ہے وہ قوم کی امانت ہوتا ہے، حکومت اپنی مرضی سے ہرصحیح اور غلط جگہ لگانے کی شرعاً مجاز نہیں ہوتی ہے۔ (۴) اگر اسکولوں کے طے کردہ قوانین وضوابط کی روشنی میں اس کی اجازت نہ ہو تو شرعاً بھی اس کی اجازت نہ ہوگی، اور محکمہ تعلیم کی انتظامیہ کی غیرذمہ دارانہ خاموشی شرعاً معتبر نہیں، اور اگر اصول وضوابط کی روشنی میں اس کی اجازت ہو تو اجازت کے شرائط پورا کرتے ہوئے اصل ملازم کا اپنا بدل پیش کرکے پوری تنخواہ لینا اور حسب معاہدہ نائب مدرس کو تنخواہ دینا جائز ہے۔ بعض مدارس میں بعض بڑے اساتذہ جو اپنا بدل پیش کرکے اپنی ملازمت جاری رکھتے ہیں وہ مدرسہ کے قانون کے پیش نظر مہتمم کی اجازت سے ہوتا ہے۔ (۵-۸) ان سوالوں کا جواب اپنے یہاں کے مستند ومعتبر علمائے کرام سے حاصل کریں۔ (۹،۱۰) ایسی صورت میں تنخواہ جائز کرنے کے لیے ڈیوٹی کے اوقات میں نفلی عبادات میں مصروف ہوجانا کافی نہیں، بلکہ محکمہ تعلیم کے ذمہ داران سے رابطہ کرکے ان کی ہدایات کے مطابق عمل کرنا چاہیے او راسکول کی تعلیم جاری رکھنے کا نظم کرنا چاہیے۔ (۱۱) جی نہیں! اس صورت میں وہ غیرحاضر شمار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند