• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 33307

    عنوان: كڈنی ہبہ كرنا كیسا ہے؟

    سوال: زید کی کڈنی خراب ہوگئی ہے، کچھ مہینوں سے مسلسل اس کا ڈائلیسس چل رہا ہے، مگر روز بروز اس کی طبیعت بگڑتی جارہی ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ڈائلیسس سے بہت دنوں کی زندگی کی امید نہیں کی جاسکتی ہے، یہ زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ سال تک کامیاب ہوسکتا ہے۔ اب حال یہ ہے کہ مریض کی حیات کے لیے کڈنی لگانا ضروری ہے، ورنہ کل کیا ہوگا معلوم نہیں، مریض کی والدہ اپنی ایک کڈنی دینے کے لیے تیار ہیں، اگرچہ دیگر افراد خانہ روک رہے ہیں، اس صورت حال میں اگر ڈاکٹر یہ یقین دلائے کہ اگر کڈنی لگائی جائے تو مریض کی زندگی کی امید کی جاسکتی ہے، نیز جس کی کڈنی لی جائے گی اس کی زندگی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا، والدہ کی کڈنی سے مماثلت ہے۔ براہ کرم اس بارے میں کوئی رائے دیں کہ کیا کریں؟ کچہ سال قبل صاحب فراش کی شادی ہوئی تھی، گھر میں سب پریشانی ہیں۔

    جواب نمبر: 33307

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1123=428-8/1432 صورت مسئولہ میں والدہ کا اپنے لڑکے کو اپنی کڈنی دینا درست نہیں کیونکہ انسان اپنے اعضاء کا خود مالک نہیں کہ اس میں آزادانہ تصرف کرے، علماء نے مضطر کو اپنا کوئی عضو پیش کرنے یا خود مضطر کو اپنے بدن میں سے گوشت کاٹ کر کھانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ مضطر لم یجد میتة وخاف الہلاک فقال لہ رجل اقطع یدي وکلہا أو قال: اقطع مني قطعة فکلہا لا یسعہ أن یفعل ذلک ولا یصح أمرہ بہ کما لا یسع للمضطر أن یقطع قطعة من لحم نفسہ فیأکل (فتاویٰ قاضیخان) نیز اس طریقہ میں انسانیت کی توہین بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے شفاء کی امید رکھی جائے اور دوا و علاج کے ساتھ دعاوٴں کا بھی خصوصی اہتمام کیا جائے، صدقہ اور خیرات بھی حسب حیثیت کی جائے کہ صدقہ بلاوٴں کو دور کرتا ہے، اللہ کو منظور ہوگا تو ان شاء اللہ ضرور مرض سے صحت یابی نصیب ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند