• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 155530

    عنوان: ناپاکی کی حالت میں خرید وفروخت کی آمدنی کا کیا حکم ہے؟

    سوال: (۱) اگر کسی پر غسل فرض ہو اور وہ بنا غسل کئے کاروبار میں خریدو فروخت کرے تو آنے والی انکم حلال ہوگی یا حرام؟ جنابت کی حالت میں کیا کیا کام کرسکتے ہیں اور کیا نہیں کرسکتے؟ کیا یہ صحیح ہے کہ جنابت کی حالت میں دنیا کے سارے کام کر سکتے ہیں؟ (۲) کیا بزنس کرنے کے لیے ہر وقت با غسل ہونا ضروری ہے؟ (۳) حلال بزنس میں استعمال ہونے والی چیز جیسے کمپیوٹر ، موبائل، بائک وغیرہ اگر ناجائز پیسوں کی ہو تو کیا اب جو محنت کرکے بزنس کیا ہے اس کی انکم حلال ہوگی یا حرام؟ (۴) کمیشن ایجنٹ کا کام جائز ہے یا ناجائز؟ جیسے زید کو بزنس کے لیے کسی میٹریل(سامان) کی ضرورت ہے اور مجھے پتا ہے کہ وہ میٹریل کہاں ملے گا، اور اگروہ میٹریل ۱۰۰/ روپئے میں ہو اور میں زید سے یہ کہوں کہ میں تم کو یہ میٹریل ۱۱۰/ روپئے میں دوں گا، پھر زید سے ۱۱۰/ روپیہ لے کر وہ میٹریل ۱۰۰/ روپئے میں خرید کر زید کو دے دیا اور دس روپیہ میرا منافع کے رکھ لیا، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ (۵) کمیشن ایجنٹ بزنس کے کیا اصول ہونے چاہئے، کمیشن کس طرح فکس کیا جائے؟ (۶) کاروبار کرنے کے لیے چوری کی بجلی استعمال کرنے سے آنے والی انکم حلال ہوگی یا حرام؟ (۷) جسم پر یا کپڑے پر نجاست لگی ہو اور اسی حال میں کاروبار کیا تو جو انکم ہوگی وہ حلال ہوگی یا حرام؟

    جواب نمبر: 155530

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 121-190/L=3/1439

     (۱) جنابت کی حالت میں نماز اور قرآن کی تلاوت جائز نہیں، اس کے علاوہ دنیاوی تمام امور جائز ہیں حتی کہ اس حالت میں ذکروتسبیح کی بھی اجازت ہے ؛لہذا جنابت کی حالت میں خریدوفروخت سے حاصل آمدنی حلال ہوگی۔ لاتقرأالحائض والنفساء والجنب شیئاً من القرآن․․․ ویجوز للجنب والحائض الدعوات وجواب الأذان (الہندیة: ۱/۳۸)

    (۲) بزنس کرتے وقت ہر وقت غسل کی حالت میں رہنا ضروری نہیں تاہم بلاغسل رہنا ایک مسلمان کے لیے مناسب نہیں؛البتہ اگر اس دوران نماز کا وقت آجائے توغسل کرنا ضروری ہوگا۔

    (۳) محنت سے حاصل ہونے والی رقم پر تو حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا ؛البتہ اس حرام مال کے خریداری میں استعمال کرنے کی وجہ سے جو خبث آیا ہے اس کا ازالہ ضروری ہوگا۔

    (۴) چونکہ آپ کے پاس وہ مٹیریل موجود نہیں ہے ؛اس لیے اس کی بیع تو جائز نہیں؛البتہ مٹیریل خریدوانے پر آپ کچھ رقم بطور اجرت اپنے مقرر کرالیں اورزید کو وہ مٹیریل لاکر دے کر مقررہ اجرت لے لیں تو اس کی گنجائش ہوگی۔

    (۵) کمیشن ایجنٹ اور دلال پر ضروری ہے کہ معاملہ کو واضح کرے اس میں جھوٹ اور دھوکہ سے کام نہ لے نیز اس پر اجرت مقررکرلے تاکہ جہالت نہ رہے اگر ایک کے لیے کام کرتا ہے توصرف ایک سے اور اگر دونوں (بائع ومشتری) کے لیے کام کرتا ہے تو حسب عرف دونوں سے اجرت لینے کی گنجائش ہوگی۔

    (۶) انکم پر تو حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا ؛البتہ جس قدر چوری کی بجلی استعمال کی ہے اس کا ضمان لاز م ہوگا۔

    (۷) جسم یا کپڑے پر نجاست لگنے کی صورت میں جو کاروبار کیا اس سے حاصل رقم پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند