متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 18987
سیر
و تفریح کا حکم
حضرت
میرا سوال سیرو تفریح سے متعلق ہے، کیا ہم لوگ سیرو تفریح کے لیے جاسکتے ہیں۔ میں
نے شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کا سفر نامہ دنیا
میرے آگے پڑھا، جس میں حضرت نے تقریباً پوری دنیا کے ملکوں کے بارے میں لکھا ہے۔
تفصیلی جواب عنایت فرماویں۔
جواب نمبر: 18987
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 124=116-2/1431
خلق خدا میں تدبّر، نیز عبرت اور موعظت کے لیے سیر و تفریح کے لیے جانا جائز ہے۔ البتہ دورانِ سفر شرعی حدود میں رہنا، نمازوں کو ان کے اوقات پر ادا کرنا، محظورات شرعیہ جیسے بدنظری، تصویرکشی وغیرہ سے اجتناب لازم ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند