• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 15812

    عنوان:

    میں آج کل بہت پریشانی کا شکار ہوں۔ مسئلہ کچھ یوں ہے کہ ہماری سویٹ بیکرس اینڈ جنرل اسٹور کی دکان ہے جو ہم نے معقول رقم ملنے پر فروخت کردی۔ اب ایک بہتر جگہ اس سے بڑی دکان لے لی ہے جو آج کل زیر تعمیر ہے۔ اب مشورہ آپ سے یہ لینا ہے کہ وہاں کس چیز کی دکان بنائی جائے؟ مطلب کون سا ایسا کام کیا جائے جوشریعت کے مطابق ہو؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہی کام وہاں منتقل کرو، مگر اس میں پریشانی یہ ہے کہ ایک تو ڈیوٹی بہت لمبی ہے کوئی چھٹی نہیں او ربڑا مسئلہ یہ ہے کہ سارا دن یہود و نصاری اور قادیانیوں کی مصنوعات فروخت کرنی پڑتی ہے۔ دوسرے اگر میڈیکل اسٹور بنایا جائے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے، کیوں کہ اس میں بھی اغیار کی دوا ئیں فروخت کرنی پڑتی ہیں؟ برائے کرم اس بارے میں رہنمائی فرماویں۔

    سوال:

    میں آج کل بہت پریشانی کا شکار ہوں۔ مسئلہ کچھ یوں ہے کہ ہماری سویٹ بیکرس اینڈ جنرل اسٹور کی دکان ہے جو ہم نے معقول رقم ملنے پر فروخت کردی۔ اب ایک بہتر جگہ اس سے بڑی دکان لے لی ہے جو آج کل زیر تعمیر ہے۔ اب مشورہ آپ سے یہ لینا ہے کہ وہاں کس چیز کی دکان بنائی جائے؟ مطلب کون سا ایسا کام کیا جائے جوشریعت کے مطابق ہو؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہی کام وہاں منتقل کرو، مگر اس میں پریشانی یہ ہے کہ ایک تو ڈیوٹی بہت لمبی ہے کوئی چھٹی نہیں او ربڑا مسئلہ یہ ہے کہ سارا دن یہود و نصاری اور قادیانیوں کی مصنوعات فروخت کرنی پڑتی ہے۔ دوسرے اگر میڈیکل اسٹور بنایا جائے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے، کیوں کہ اس میں بھی اغیار کی دوا ئیں فروخت کرنی پڑتی ہیں؟ برائے کرم اس بارے میں رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 15812

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1532=1454/1430/ب

     

    دوسروں کی مصنوعات بیچنا کوئی ناجائز کام نہیں ہے،آپ اپنا وہاں کا کام بھی نئی دوکان میں منتقل کرسکتے ہیں، اور میڈیکل اسٹور بھی بناسکتے ہیں جس میں آپ کو زیادہ منفعت نظر آئے اختیار کرسکتے ہیں۔ وہاں کے ماحول اور حالات کے لحاظ سے جس چیز کی دوکان آپ زیادہ بہتر سمجھیں اختیار کریں۔ جائز کاروبار ہونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند