• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 146076

    عنوان: فاریکس ٹریڈنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال ہے یا حرام؟

    سوال: میرا سوال آن لائن فاریکس ٹریڈنگ کے حوالے سے ہے ۔ اس کام میں انٹرنیٹ پر مختلف اشیا کی خریدوفروخت کی جاتی ہے ۔ فاریکس ٹریڈنگ کرنے کے لئے بروکر(دلال) کے پاس آن لائن ڈالر اکاؤنٹ کھلوانا پڑتا ہے ۔ ڈالر اکاؤنٹ کھلوانے کے لئے شہر میں موجودڈیجیٹل کرنسی ڈیلر سے پاکستانی کاغذی رقم کو ڈیجیٹل کرنسی میں تبدیل کروایا جاتا ہے ۔ کرنسی ڈیلر ڈیجیٹل کرنسی انٹرنیٹ پہ موجود ہمارے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیتا ہے ۔پھر اس ڈیجیٹل کرنسی سے اکاؤنٹ کھلوا کر ٹریدنگ کی جاتی ہے ۔بروکر کے پاس ٹریڈنگ کے لئے جو اکاؤنٹ کھلوایا جاتا ہے ، بروکر اپنے پاس سے کچھ ڈالر ملا کر اکاؤنٹ کو بڑا کر دیتا ہے تاکہ ٹریڈنگ میں آسانی رہے ۔ اس کے عوض وہ ہر ٹریڈ پر 0017۔0منافع یا چارجز کے طور پر لیتا ہے ۔ بروکر جو رقم بڑھا کر اکاؤنٹ میں شامل کرتا ہے وہ قابل واپسی ہوتی ہے ۔ اس سے ہم صرف ٹریڈنگ اور منافع کما سکتے ہیں لیکن وہ رقم ہماری نہیں ہوتی، اس رقم کو ٹریڈنگ کی زبان میں لیوریج کہتے ہیں، فاریکس ٹریڈنگ میں آئل (تیل)، سونا، چاندی، تانبا، لوہااور دوسری بہت ساری اشیا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کرنسی پیئرز پر بھی ٹریڈنگ کی جاتی ہے ۔کرنسی پیئزز والی ٹریڈنگ میں زیادہ چلنے والے کرنسی پیئرز ریٹ کم ہونے پر خریدے جاتے ہیں، اور ریٹ زیادہ ہونے پر بیچ دیئے جاتے ہیں۔ اس طرح یہ عمل جاری رہتا ہے ۔ اس میں منافع بھی ہوتا ہے اور نقصان بھی ہوتا ہے ۔اس سارے عمل کوئی بھی خریدی گئی چیز فزیکلی ہاتھ نہیں آتی، کرنسی پیئرز والی اور دوسری فاریکس ٹریڈنگ جس میں سونا چاندی اور آئل وغیرہ ٹریڈ کیئے جاتے ہیں، ان سے حاصل ہونے والی آمدن حلال ہے یا حرام؟

    جواب نمبر: 146076

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 159-674/H=7/1438

    مروجہ فاریکس ٹریڈنگ (کرنسی کی آن لائن تجارت) اور کمیوڈیٹی ٹریڈنگ (سونا چاندی اور دیگر اشیاء واجناس کی آن لائن تجارت) مختلف وجوہات مثلاً: مبیع قبل القبض اور بعض صورتوں میں مبیع معدوم ہونے کی بناء پر ناجائز ہے۔ (تجویز فقہی سیمینار، ادارة المباحث الفقہیہ، منعقدہ: ۱۰/ ۱۲/ جمادی الاولی ۱۴۳۸ھ) لہٰذا اس طریقے سے حاصل شدہ آمدنی ناجائز ہے۔ عن ابن عباس رضي اللہ عنہ قال: قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: من ابتاع طعامًا فلا یبعہ حتی یستوفیہ، قال ابن عباس: وأحسب کلّ شيء مثلہ (صحیح مسلم: ۲/۵، ط: دیوبند) لا یصح اتفاقا بیع منقول قبل قبضہ ولو من بائعہ۔ (الدر مع الرد: ۷/۳۶۹، ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند