• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 608916

    عنوان:

    ڈیوٹی کے أوقات میں کمی بیشی ہوجائے تو اس کی تلافی کیسے کریں؟

    سوال:

    سوال : ہم گورنمنٹ سے منسلک کسی منصوبے پر کام کرتے ہیں۔ سرکاری ہو یا غیر سرکاری ملازمین کے ایک نگران مقرر ہوتا ہے جو ملازمین کی کام اور اوقات کی (نگرانی، زمداری) اور ماہ کے آخر میں تنخواہیں شعبہ آمدن (فائنانس ڈیپارٹمنٹ) کے ذریعے ہم تک پہنچاتا ہے اور اس نگران کے اوپر اس کا کوئی نگران بھی مقرر ہوتا ہے اسی طرح یہ سلسلہ اعلیٰ نگران تک ہوتا ہے ۔ ملازمین کا دفتر دیر سے آنے اور مقررہ وقت سے پہلے جانے اور دفتر اوقات میں اپنے ذاتی کام وغیر کرنا یا بغیر اجازت کے غیر حاضر رہنا اسلامی نکتہ نظر سے ناجائز ہے ۔۔ اب سوال یہ ہے ماضی میں اوپر مذکور اوقات کی جو تنخواہ لیا ہے ۔ اس کا ازالہ کس صورت میں ہوسکتا ہے ۔

    ( 1 ) اگر ہم ان مذکورہ ماضی کے اوقات کی نشاندھی کرکے اپنے نگران کو زبانی یا کاغذی طور پر پیش کریں کہ اتنے اوقات پچھلے مہینوں کی غیر حاضر اور ذاتی کام میں خرچ ہوئے ہیں جس کی ہم تنخواہ لیے چکے ہیں اس لیے ہماری آئندہ ماہ کی تنخواہ سے ماضی کے اوپر ذکر کردہ اوقات کی وجہ سے کاٹواناچاھتے ۔ ان اوقات میں سے چند اوقات ماضی میں ہی نگران کی علم میں اچکے تھے اور کچھ ہماری طرف سے نشاندھی کرائی گئی۔ پھر بھی آگر نگران بغیر کسی لالچ وغیرہ کے آئندہ تنخواہ سے کٹوتی نہ کروائیں بلکہ تنخواہ پوری ادا کروئے اور اس سے ادارے کو بھی کوئی نقصان نہ ہو اور ادارے کی اور نگران کی طرف سے جو منصوبے کا کام ہمارے ذمے تھے وہ بھی نقصان کئی بغیر ہم نے بغیر کسی معاوضے کے روزانہ کچھ زیادہ وقت دے کر مکمل کیے ہوں۔ کیا اس طرح ہماری ماضی کے اوپر ذکر کردہ اوقات کی تنخواہ جائز اور حلال ہوگی ؟۔

    ( 2 ) یا پھر ان اوقات کی تنخواہ کسی نگران کو بتائے بغیر پروجیکٹ ( منصوبہ)کے اکاؤنٹ میں جمع کر لیں۔ یا پھر سرکاری اکاؤنٹ میں جمع کر لیں جہاں سے اس پروجیکٹ کو آمدن ملتی ہے ۔ یا نگران کے حوالہ کردے ۔

    ( 3 ) کس خوف کی وجہ سے کہ اکاؤنٹس میں جمع کر دینے صورت میں سرکار کی طرف سے کوئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اس لئے اکاؤنٹس میں جمع نہ کرانے کی صورت میں کسی غریب کو یا عوامی کام میں بغیر کسی اجر کے خرچ کر سکتے ہیں یا دفتر کے لیے کوئی مجموعی کام کی چیز ( بجلی/گیس کا بل, کاغذ، ) وغیرہ دے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 608916

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 633-133T/M=06/1443

     (۱ تا ۳) ملازم، اجیر خاص ہوتا ہے اس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ کام کے مقررہ اوقات میں حاضر رہے اور مفوضہ امور پوری دیانت داری کے ساتھ انجام دے، اور ضابطے میں جتنی رخصتیں، بلا وضع تنخواہ حاصل ہیں ان کی تنخواہ لینا جائز اور حلال ہے، ماضی میں آپ کی جانب سے اصول ملازمت کی پابندی میں اگر کوتاہیاں ہوئی ہیں مثلاً ڈیوٹی کے مقررہ اوقات پر پہونچنے میں غیر معمولی تاخیر ہوئی ہے یا بلا اجازت وقت سے پہلے چلے گئے ہیں یا دفتری کام کو چھوڑ کر ذاتی کام کیا ہے وغیرہ اور اب تلافی و بری الذمہ کے طور پر ان اوقات کی تنخواہ واپس کرنا چاہتے ہیں تو ایک صورت یہ ہے کہ اپنی آئندہ کی تنخواہ سے اتنی رقم کٹوادیں یا اپنے اکاوٴنٹ سے اتنی رقم سرکاری اکاوٴنٹ میں ٹرانسفر کردیں، اصل مالک تک پہونچانا ممکن ہو تو کسی بھی عنوان سے پہونچا دینا چاہئے جب یہ ناممکن یا متعذر ہو تب کسی غریب کو دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند