متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 8617
میری ایک لڑکی ہے پیدائشی طور پر اس کے ایک ہاتھ میں چھ انگلیاں ہیں۔ میں اس کی ایک انگلی کاٹ کر پانچ کرنا چاہتا ہوں تاکہ اس کو مستقبل میں نکاح وغیرہ کے لیے کوئی مسئلہ نہ ہو جائے۔ مہربانی کرکے بتائیں کہ اس طرح کرنے سے دین کا کوئی قانون تو نہیں ٹوٹے گا؟
میری ایک لڑکی ہے پیدائشی طور پر اس کے ایک ہاتھ میں چھ انگلیاں ہیں۔ میں اس کی ایک انگلی کاٹ کر پانچ کرنا چاہتا ہوں تاکہ اس کو مستقبل میں نکاح وغیرہ کے لیے کوئی مسئلہ نہ ہو جائے۔ مہربانی کرکے بتائیں کہ اس طرح کرنے سے دین کا کوئی قانون تو نہیں ٹوٹے گا؟
جواب نمبر: 8617
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1375=1152/ل
اس زائد انگلی کے کٹوانے کی گنجائش ہے: إذا أراد الرجل أن یقطع إصبعًا زائدة أو شیئًا آخر قال نصیر رحمہ اللہ تعالے : إن کان الغالب علی من قطع مثل ذلک الہلاک فإنہ لا یفعل وإن کان الغالب ھو النجاة فھو في سعة من ذلک․ (عالمگیري: ۵/۳۶۰)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند