• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 610051

    عنوان:

    کیا ذکر نہ کرکے صرف دورد شریف پڑھنا بہتر ہوگا؟

    سوال:

    میرے سوال ہے کہ میں صرف درود شریف پڑھو اور کوئی ذکر نہ کروں تو یہ بہتر ھوگا ؟جیسا کہ یہ حدیث شریف ہے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا : ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ جتنا چاہو۔ میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَ جتنا چاہواور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَ جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَا شِئْتَ ، فَإِنْ زِدْتَّ فَہُوَ خَیْرٌ لَّکَجتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔میں نے کہا : میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :إِذًا تُکْفٰی ہَمَّکَ ، وَیُغْفَرُ لَکَ ذَنْبُکَ تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔

    جواب نمبر: 610051

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 520-182/TD-Mulhaqa=7/1443

     یہ حدیث ترمذی شریف میں ہے، اس حدیث میں کثرت درود شریف کی فضیلت کا بیان ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دوسرے ماثور اذکار نہ پڑھے جائیں ، بلکہ درود شریف کی کثرت کے ساتھ دوسرے ماثور اذکار بھی پڑھنے چاہییں۔عن الطفيل بن أبي بن كعب، عن أبيه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال:يا أيها الناس اذكروا الله اذكروا الله جاءت الراجفة تتبعها الرادفة جاء الموت بما فيه جاء الموت بما فيه ، قال أبي: قلت: يا رسول الله إني أكثر الصلاة عليك فكم أجعل لك من صلاتي؟ فقال: ما شئت . قال: قلت: الربع، قال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك ، قلت: النصف، قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك ، قال: قلت: فالثلثين، قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك، قلت: أجعل لك صلاتي كلها قال:إذا تكفى همك، ويغفر لك ذنبك هذا حديث حسن۔ ( ترمذی، رقم: ۲۴۵۷)قال التوربشتي: معنى الحديث كم أجعل لك من دعائي الذي أدعو به لنفسي؟ ولم يزل يفاوضه ليوقفه على حد من ذلك، ولم ير النبي صلى الله عليه وسلم أن يحد له ذلك لئلا تلتبس الفضيلة بالفريضة أولا، ثم لا يغلق عليه باب المزيد ثانيا، فلم يزل يجعل الأمر إليه داعيا لقرينة الترغيب والحث على المزيد، حتى قال: أجعل لك صلاتي كلها، أي: أصلي عليك بدل ما أدعو به لنفسي، فقال: " إذا يكفى همك "، أي: أهمك من أمر دينك ودنياك، وذلك لأن الصلاة عليه مشتملة على ذكر الله، وتعظيم الرسول صلى الله عليه وسلم، والاشتغال بأداء حقه عن أداء مقاصد نفسه، وإيثاره بالدعاء على نفسه ما أعظمه من خلال جليلة الأخطار وأعمال كريمة الآثار۔ ( مرقاۃ المفاتیح :۲/۷۴۶، دار الفکر، بیروت )مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: تحفۃ الالمعی: ۶/۲۳۳، رقم : ۲۴۵۲۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند