عنوان: ہمارے یہاں اگر کسی کے دانتوں میں درد ہوتاہے تو یوں دم کیا جاتاہے کہ چھوٹے کاغذ پہ ”یا شمونی“ لکھ کے اس کو کسی اونچی لکڑی میں تین کیلوں سے لگا دیا جاتاہے، کیلیں اس طرح لگائی جاتی ہیں کہ دو کیلیں” یا کے نقطوں“ میں اور ایک کیل” نون کے نقطے “میں لگائی جاتی ہے، شریعت میں اس کا کیا حکم ہے ؟کیا یہ جائز ہے؟
سوال: ہمارے یہاں اگر کسی کے دانتوں میں درد ہوتاہے تو یوں دم کیا جاتاہے کہ چھوٹے کاغذ پہ ”یا شمونی“ لکھ کے اس کو کسی اونچی لکڑی میں تین کیلوں سے لگا دیا جاتاہے، کیلیں اس طرح لگائی جاتی ہیں کہ دو کیلیں” یا کے نقطوں“ میں اور ایک کیل” نون کے نقطے “میں لگائی جاتی ہے، شریعت میں اس کا کیا حکم ہے ؟کیا یہ جائز ہے؟
جواب نمبر: 5564201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1504-1046/L=12/1435-U
”شمونی“ اگر کوئی بزرگ گذرے ہیں اور ان کو حاجت روا سمجھ کر یہ الفاظ لکھے جاتے ہیں تو ایسے الفاظ کا مذکورہ بالا عقیدے سے لکھنا شرک ہوجائے گا اور یہ عقیدہ نہ ہو تو بھی یہ الفاظ موہم شرک ضرور ہیں؛ اس لیے ان الفاظ سے دانتوں کے درد کا علاج کرنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند