• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 8929

    عنوان:

    میری بہن خلع چاہتی ہے کیوں کہ اس کا شوہر اس سے غلط برتاؤ کرتاہے او روہ شرابی بھی ہے۔ لیکن کسی نے کہا کہ کورٹ کا فیصلہ شریعت کے آگے قابل قبول نہیں ہے۔ یہ صرف شوہر کا حق ہے کہ وہ طلاق کہے۔ اس نے یہ کیس کورٹ میں داخل کیا ہے۔ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ اگر مسلم جج خلع کا فیصلہ کرے تو کیا یہ قابل قبول ہوگا یا نہیں؟ برائے کرم ہمیں فوری فتوی دیں۔

    سوال:

    میری بہن خلع چاہتی ہے کیوں کہ اس کا شوہر اس سے غلط برتاؤ کرتاہے او روہ شرابی بھی ہے۔ لیکن کسی نے کہا کہ کورٹ کا فیصلہ شریعت کے آگے قابل قبول نہیں ہے۔ یہ صرف شوہر کا حق ہے کہ وہ طلاق کہے۔ اس نے یہ کیس کورٹ میں داخل کیا ہے۔ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ اگر مسلم جج خلع کا فیصلہ کرے تو کیا یہ قابل قبول ہوگا یا نہیں؟ برائے کرم ہمیں فوری فتوی دیں۔

    جواب نمبر: 8929

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1508=1267/ ل

     

    خلع زوجین کی رضامندی سے ہوتا ہے، شوہر کی رضامندی کے بغیر اگر مسلم جج خلع کافیصلہ کردے تو وہ قابل قبول نہیں ہوگا، اس لیے اگر آپ کی بہن کا شوہر کے ساتھ رہنا دشوار ہے، تو کسی طر ح اس سے طلاق لی جائے، یا مال کا لالچ دے کر تراضی طرفین سے خلع کرلیا جائے، جس کی صورت یہ ہوگی کہ آپ کی بہن اپنا مہر معاف کردے اور وہ (بہن کا شوہر) اس کو طلاق دیدے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند