• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 8374

    عنوان:

    میں ایک شادی شدہ لڑکی ہوں جس کی شادی اس کی مرضی کے خلاف زبردستی کی گئی تھی۔ میں اپنے اس نکاح میں نہیں رہنا چاہتی۔ لیکن میرے شوہر مجھے چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہمارے بیچ کافی لڑائی رہتی ہے۔ میں سراسر گناہ میں مبتلا ہوں کیوں کہ میں اپنے نکاح کا کوئی حق ادا نہیں کرتی اور نہ کرسکتی ہوں۔میں اگر خلع لینا چاہوں تو اس کے لیے میرا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہیں۔ میں نے آپ کے جتنے جوابات پڑھے ہیں ویب سائٹ پر اس میں آپ کسی لڑکی کو اس کے طلاق کے حق کی طرف کچھ نہیں بتاتے بلکہ سیدھی طرح سے کہہ دیتے ہیں کہ تمہارے ماں باپ کی مرضی ہے تو شادی مت توڑو۔ حالانکہ اللہ نے خلع کی اجازت دی ہے اس لیے اسے قطعی بند نہیں کرسکتے ہیں۔ناگزیر حالات جیسے میرے ہیں اس میں لڑکی کو طلاق ملنی چاہیے۔ اگر میں اس نکاح سے باہر نہ نکلی تو مجھے اپنے کفر اور بدکاری میں پڑ جانے کا خطرہ ہے جوکی سب سے بڑا گناہ ہے۔ اس لیے میں اپنے گھر سے کچھ دنوں کے لیے کہیں چلی گئی اور واپس نہیں آئی۔ میں نے وہیں سے فون کیا کہ اگر مجھے طلاق دوگے تو آؤں گی ورنہ میں بنا طلاق کے کسی اور سے نکاح کرکے رہتی رہوں گی اورواپس نہیں آؤں گی۔ اس طرح سے تمہاری بدنامی بھی ہوگی۔تب کہیں جاکر میرے شوہر نے فون پر ایک ہی وقت میں ایک ساتھ تین طلاق دے دی۔ مجھے یہ بتائیں کہ کیا اس طرح یہ طلاق مانی جائے گی؟ اس جواب کو لکھتے ہوئے برائے کرم دونوں باتیں دھیان میں رکھیں کہ اگر طلاق دیتے ہوئے میرے شوہر کے پاس دو لوگ موجود ہوں تو کیا صورت ہے اور کوئی نہ ہو تو کیا صورت ہے؟ اور اگر میں اس کے طلاق دینے کی بات کو ریکارڈ کرلوں اورلوگوں کو ثبوت کے طور پر بعد میں سنا دوں او روہ سمجھ جائیں تو کیا صورت ہے؟

    سوال:

    میں ایک شادی شدہ لڑکی ہوں جس کی شادی اس کی مرضی کے خلاف زبردستی کی گئی تھی۔ میں اپنے اس نکاح میں نہیں رہنا چاہتی۔ لیکن میرے شوہر مجھے چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہمارے بیچ کافی لڑائی رہتی ہے۔ میں سراسر گناہ میں مبتلا ہوں کیوں کہ میں اپنے نکاح کا کوئی حق ادا نہیں کرتی اور نہ کرسکتی ہوں۔میں اگر خلع لینا چاہوں تو اس کے لیے میرا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہیں۔ میں نے آپ کے جتنے جوابات پڑھے ہیں ویب سائٹ پر اس میں آپ کسی لڑکی کو اس کے طلاق کے حق کی طرف کچھ نہیں بتاتے بلکہ سیدھی طرح سے کہہ دیتے ہیں کہ تمہارے ماں باپ کی مرضی ہے تو شادی مت توڑو۔ حالانکہ اللہ نے خلع کی اجازت دی ہے اس لیے اسے قطعی بند نہیں کرسکتے ہیں۔ناگزیر حالات جیسے میرے ہیں اس میں لڑکی کو طلاق ملنی چاہیے۔ اگر میں اس نکاح سے باہر نہ نکلی تو مجھے اپنے کفر اور بدکاری میں پڑ جانے کا خطرہ ہے جوکی سب سے بڑا گناہ ہے۔ اس لیے میں اپنے گھر سے کچھ دنوں کے لیے کہیں چلی گئی اور واپس نہیں آئی۔ میں نے وہیں سے فون کیا کہ اگر مجھے طلاق دوگے تو آؤں گی ورنہ میں بنا طلاق کے کسی اور سے نکاح کرکے رہتی رہوں گی اورواپس نہیں آؤں گی۔ اس طرح سے تمہاری بدنامی بھی ہوگی۔تب کہیں جاکر میرے شوہر نے فون پر ایک ہی وقت میں ایک ساتھ تین طلاق دے دی۔ مجھے یہ بتائیں کہ کیا اس طرح یہ طلاق مانی جائے گی؟ اس جواب کو لکھتے ہوئے برائے کرم دونوں باتیں دھیان میں رکھیں کہ اگر طلاق دیتے ہوئے میرے شوہر کے پاس دو لوگ موجود ہوں تو کیا صورت ہے اور کوئی نہ ہو تو کیا صورت ہے؟ اور اگر میں اس کے طلاق دینے کی بات کو ریکارڈ کرلوں اورلوگوں کو ثبوت کے طور پر بعد میں سنا دوں او روہ سمجھ جائیں تو کیا صورت ہے؟

    جواب نمبر: 8374

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1274=1089/ل

     

    صورت مسئولہ میں اگر آپ کا شوہر اقراری ہے کہ اس نے فون پر طلاق دیدی ہے تو تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں، اقرار کرلینے کی صورت میں گواہوں کی ضرورت نہیں پڑتی اور اگر آپ کا شوہر طلاق کا منکر ہے تو پھر آپ کو قریب کے کسی شرعی پنچایت یا دارالقضاء میں لے جاکر اس مسئلہ کو حل کرانا ہوگا، وہ گواہوں کے بیانات یا ان کی عدم موجودگی میں شوہر سے قسم لے کر معاملہ کو ایک طرف کردیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند