معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 601470
ٹایپنگ ٹیسٹ میں فرانسیسی زبان میں ایک تحریر لکھی ہوئی تھی امجد نے وہ تحریر ٹائپ کر دی امجد کا اس تحریر کے معنی نہیں آتے تھے کیونکہ امجد فرانسیسی زبان نہیں جانتا تھا اس تحریر کا مطلب تھا فرانسیسی زبان میں کہ میں اپنی بیوی کو طلا ق دیتا ہوں اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائی جاوے تاکہ شرح صدر ہو۔
جواب نمبر: 60147013-Dec-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 391-284/B=04/1442
یہ دوسرے کے جملہ کی محض نقل اور حکایت ہے، یہاں ایقاعِ طلاق کی صورت نہیں ہے۔ جیسے کوئی استاذ پڑھاتے وقت اس طرح کا جملہ نقل کرے تو اس سے کوئی طلاق نہیں پڑتی ہے۔ لہٰذا زبان کی لاعلمی سے کوئی ایسا جملہ ٹائپ ہوگیا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک
آدمی کو کمرے میں بند کرکے سسر اور دو سالوں نے گلا دبا کر ہاتھ پیر موڑ کر جبراً
طلاق لی اس کی بیوی کے سامنے۔ جس آدمی سے طلاق لی گئی وہ ایک ندوی عالم ہیں اور
ایک مسجد میں امام ہیں۔ لڑکا کہتاہے کہ اس نے تینوں مرتبہ یہ کہا ?میں نے فاطمہ کو
طلاق دی انشاء اللہ?۔ لڑکی کا باپ کہتا ہے کہ لڑکے نے پہلی دفعہ طلاق لفظ کے ساتھ
ان شاء اللہ نہیں لگایا تھا، دوسری اور تیسری دفعہ میں ان شاء اللہ لگایا تھا۔ اس
لیے ایک طلاق ہوئی اور اگر لڑکا او رلڑکی تین ماہ کے اندر رجوع نہیں کرتے ہیں تو
تین طلاق خود بخود ہو جائے گی۔ برائے کرم یہ بتائیں کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟
میرے شوہر شیعہ تھے شادی سے پہلے مسلم ہوئے ہیں کیوں کہ ان کے غلط عقیدے تھے۔ ایک دن میں ان سے اس بات پر بحث کررہی تھی کہ طلاق کے الفاظ کے علاوہ بھی اور اردو کے الفاظ ہوتے ہیں جن سے طلاق ہوجاتی ہے،تو وہ غصہ ہونے لگے کہ ایسا نہیں ہوتا۔ ہم یہی بحث کررہے تھے کہ میں نے ان کوکہا کہ میری اپنی والدہ سے بات کریں جو کہ میری ساس ہیں میرے شوہر نے فون ساس کو دیا اوروہ دور چلے گئے۔ اب میں ساس سے بات کررہی تھی کہ مجھے فون پر پیچھے سے میرے شوہر کی آواز آئی کہ میری طرف سے آزاد ہے اور اپنی اس بات کو بتاتے ہوئے انھوں نے دوبارہ کہا کہ مما جان بتادیں میری طرف سے آزاد ہے ۔ میں نے فوراً اپنی ساس سے پوچھا انھوں نے کیا کہا ہے وہ بولیں کچھ نہیں کہا ،کچھ ہی دور بولتا جارہا ہے۔ میں نے ان کو کہا میرے شوہر سے بات کی ان سے پوچھا ؟انھوں نے کہا میں نے ایسا کچھ نہیں کہا، میں جتنے بھی غصہ میں ہوں میں جانتا ہوں میں نے تم کو طلاق نہیں دینی تھی اس لیے میں نے ایسا کوئی لفظ نہیں بولا۔ انھوں نے قرآن کا حلف لیا بعد میں میں نے رونا شروع کیا اور فون بند کردیا۔ شوہر کا فون آیا کہ تمہارے پاس قرآن ہے ترجمہ والا 227 سے 230 تک آیت سنائیں اور کہا کہ تم مجھے پاگل کردو گی ایسی باتوں سے جب تک میں طلاق کالفظ نہیں استعمال کروں گا طلاق نہیں ہوگا اورتم اب یہ سمجھ لو ساتھ ہی بولو مذہب آسان ہے دیکھوں قرآن میں ہے ایک وقت میں چار یتیم لڑکیوں کے ساتھ ہی نکاح جائز ہے۔ میں نے کہا حلالہ بھی قرآن کا لفظ ہے تو وہ بولو،پھر میں تم کو فارغ کرتا ہوں تم پھر تم کر لینا حلالہ ۔یہ میں نے سنا ہے پر شوہر کہتے ہیں کہ میں نے کہا تھا تو دفعہ ہو اورکرو حلالہ وہ بھی تمہای بات کو رد کرنے کے لیے جو مجھے پسند نہیں آئی تھی۔ میری نہ کوئی نیت تھی طلاق کی اور نہ میں نے دی۔ اب میرے شوہر قرآن کا حلف لیتے ہیں کہ انھوں نے آزاد اورفارغ کا لفظ نہیں استعمال کیا اور نہ ہی ان کو پتہ تھا کبھی کہ ان الفاظوں سے طلاق ہوتی ہے۔حضرت بتادیں کیا طلاق ہوئی؟
2685 مناظر