• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 59549

    عنوان: میں نے غصے میں اس سے کہا کہ چپ رہو ورنہ طلاق دیدوں گا، پھر بھی چپ نہیں رہی تو اسی پر میں نے غصہ سے کہا (ایک طلاق ہوئی) یا (طلاق ہے ایک) ، دومیں سے ایک لفظ میں نے کہا غصہ کی وجہ سے یاد نہیں۔پھر بھی نہیں چپ رہی تو اسی پر میں نے ( طلاق ہے دو )کہہ دیا ۔

    سوال: میں محمد اختر صدیقی ہوں، میرے اور میری بیوی کے بیچ بہت جھگڑے ہوئے، اور وہ میری ماں باپ کو برا بولنے لگی اسی پر میں نے غصے میں اس سے کہا کہ چپ رہو ورنہ طلاق دیدوں گا، پھر بھی چپ نہیں رہی تو اسی پر میں نے غصہ سے کہا (ایک طلاق ہوئی) یا (طلاق ہے ایک) ، دومیں سے ایک لفظ میں نے کہا غصہ کی وجہ سے یاد نہیں۔پھر بھی نہیں چپ رہی تو اسی پر میں نے ( طلاق ہے دو )کہہ دیا ۔ پھر جب مجھے یہ علم ہوا کہ اگر زندگی میں کبھی بھی تین طلاق دیدی جائے تو طلاق ہوجاتی ہے۔ تو مجھے اب اپنی پہلی زندگی کے بارے میں شک ہورہا ہے کہ دو طلاق دینے سے پہلے کیا میں نے کبھی ایک طلاق اور دی ہے؟کیوں کہ میرے اور میری بیوی کے درمیان بہت بار جھگڑا ہوا ہے۔ اور میں اسے دھمکی دیتا تھا کہ تمہیں چھوڑ دوں گا ، طلاق دیدوں گا، اس طرح میں کہتا تھا ، اب اسی وجہ سے شک ہورہا ہے کہ میں نے پہلی طلاق دی تھی کہ نہیں؟جب سوچتاہوں کہ طلاق دی تھی تو الفاظ اور کسی بھی طرح کی شکل و صورت یاد نہیں، اور جب سوچتاہوں کہ طلاق نہیں دی تھی تو ․․․․․براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 59549

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 910-906/B=9/1436-U صورت مذکورہ میں صرف دو طلاقِ رجعی واقع ہوئی، آپ کے ماضی کے بارے میں شک کرنے سے کوئی اور طلاق واقع نہ ہوئی، طلاق دیدوں گا کہنے سے بھی کوئی طلاق واقع نہ ہوئی، یہ دھمکی یا وعدہ ہے اس جملہ سے کوئی طلاق نہیں پڑتی ہے۔ آپ بیوی کو اپنی زوجیت میں رکھنا چاہتے ہیں تو عدت کے اندر رجعت کرکے رکھ سکتے ہیں کسی سے نکاح یا حلالہ کی ضرورت نہیں۔ -------------------------- اگر آپ نے دوسرے جملہ: ”طلاق ہے دو“ میں دوسری طلاق مراد لی ہے، مستقل دو طلاقیں مراد نہیں لی ہیں تو جواب صحیح ہے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند