عنوان: مقدرخان نے اپنی بیوی سعیدہ ناز کو اپنی دو بالغ بیٹیوں اور سالی کے رو برو چار مرتبہ یہ الفاظ کہے تجھے طلاق ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ مقدرخان نے اپنی بیوی سعیدہ ناز کو اپنی دو بالغ بیٹیوں اور سالی کے رو برو چار مرتبہ یہ الفاظ کہے تجھے طلاق ہے اس واقع کے بعد سعیدہ ناز اپنی بیٹیوں سمیت بھائی کے گھر چلی گئی، شریعت اسلامی کی روشنی میں راہنما ئی فرمائیں کہ مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہوا ہے؟ اور سعیدہ ناز اور اس کی بیٹیوں کے لیے کیا حکم ہے۔
جواب:
Answer: 32536
فتوی(م): 991=991-6/1432 صورت مسئولہ میں اگر شوہر (مقدر خاں) کو اقرار ہے کہ اس نے اپنی بیوی (سعیدہ ناز) کو مذکورہ الفاظ طلاق چار مرتبہ کہے ہیں تو ایسی صورت میں سعیدہ ناز پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر اپنے شوہر کے لیے بالکلیہ حرام ہوگئی، عدت کے بعد سعیدہ ناز کو اختیار ہوگا کہ وہ علاوہ مقدر خاں کے جس سے چاہے، اپنا عقد ثانی کرسکتی ہے، مقدر خاں سے حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا، دونوں بالغ بیٹیوں کو اختیار ہے چاہے ماں کے ساتھ رہیں یا باپ کے ساتھ، شادی ہونے تک ان کا خرچہ باپ کے ذمہ ہے۔
سوال:
محترم مفتی صاحب عرض یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں طلاق ہوئی ہے یا نہیں ترک نظر مقدر خان انکار کرے یا اقرار؟
جواب نمبر: 3274001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 971=825-7/1432
اگر اس طلاق کے گواہ شرعی موجود ہوں تو سعیدہ ناز پر تین طلاق پڑجائے گی، چاہے مقدر خاں اقرار کرے یا انکار۔ واضح رہے کہ صرف دو بیٹیوں اور سالی کے کہنے سے طلاق نہیں پڑے گی کیوں کہ صرف وہ لوگ شرعی گواہ نہیں بن سکتیں۔ اور اگر اس طلاق کے گواہ شرعی موجود نہ ہوں تو مقدر خاں سے اس صورت میں ترک نظر نہیں کیا جاسکتا ہے؛ کیونکہ مسئلہ اسی پر موقوف ہے، اگر مقدرخاں طلاق کا اقرار کرے تو سعیدہ ناز پر تین طلاق پڑجائے گی اور اس صورت میں سعیدہ ناز کا دوبارہ نکاح مقدر خاں سے بغیر حلالہ شرعیہ کے درست نہیں ہوگا۔ او راگر مقدر خاں طلاق کا انکار کرے تو ایسی صورت میں طلاق تو نہیں پرے گی، البتہ اگر سعیدہ ناز نے اپنے کانوں سے تین مرتبہ الفاظ طلاق کو سن لیا ہے تو ان کے لیے مقدر خاں کے ساتھ رہنا اور ان سے ازدواجی تعلق قائم رکھنا جائز نہ ہوگا اور ایسی صورت میں ان کے لیے ضروری ہوگا کہ مقدر خاں سے خلع وغیرہ کرکے چھٹکارا حاصل کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند