• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 159572

    عنوان: سیکیوریٹی ڈپازٹ کی شرط پر عقد اجارہ کا معاملہ کرنا کیسا ہے؟

    سوال: مفتیان کرام سے سوال یہ ہے کہ ایک بندہ مارکیٹ بنارہا ہے ، اب وہاں پر لوگ دوکانوں کے بوکنگ کر رہے ہیں، مارکیٹ کا مالک اور کرایہ دار باھمی رضامندی سے اس طریقے سے معاملہ کرتا ہے کہ ہر ایک دوکان کا پانچ لاکھ روپے ایڈوانس لیتا ہے کہ جب دوکان کا کرایہ شروع ہوگا تو دس ہزار کرایہ ہوگا پانچ ہزار اس پانچ لاکھ ایڈوانس سے کٹے گا اور پانچ ہزار روپے نقد دے گا، جب یہ پانچ لاکھ ختم ہوجایے گا تو پھر پورا کرایہ نقد ہوگا،کیا یہ معاملہ درست ہے ؟ (۲) اگر وہ ایسا معاملہ کرے کہ پانچ لاکھ رپے جو ایڈوانس میں ملے ہیں ان سے پیسے ہر مہینے 5 ہزار کٹے گا اور جب 2 لاکھ رہے جائے گا تو پھر وہ بطور حفاظت دوکان کے رکھا جایگا اور جب دوکان چھوڑے گا تب یہ کرایہ دار کو دیا جایے گا۔ کیا یہ جائز ہے ؟ براہ کرمہربانی تفصیلی جواب دے کر ثواب دارین حاصل کر یں۔

    جواب نمبر: 159572

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:754-749/SN=10/1439

    (۱) یہاں چونکہ پوری رقم یعنی پانچ لاکھ روپئے اجرت معجلہ (پیشگی اجرت)ہے اور فقہا نے عقد اجارہ میں اجرت کے سلسلے میں تاجیل اور تعجیل دونوں کو جائز لکھا ہے؛ اس لیے یہ معاملہ شرعاً درست ہے۔

    (۲) یہ شکل بھی درست ہے کیونکہ سیکوریٹی ڈپازٹ کی شرط اگرچہ مقتضائے عقد کے خلاف ہے؛ لیکن چونکہ شہروں میں اس کا عرف بن چکا ہے اس لیے اس شرط کے ساتھ معاملہ کرنے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند