• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 16479

    عنوان:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور دس سال تک نوکری کی۔ جوکچھ میں نے کمایا تھا میں نے اپنے والد کو د ے دیا تھا۔ میرے نام پر کوئی مکان نہیں ہے۔ میں نے اپنے والد کو تقریباً چھ لاکھ روپیہ نقد دیا ہے۔ میری شادی کے دس سال بعد تمام علاج کے باوجود بھی میرے کوئی اولاد نہیں ہے۔ اب میرے والد، میری بہن اور اس کا شوہر مجھ کو ، میری بیوی کو اور میرے ساس سسر کو گالی دیتے ہیں۔میرے والد صاحب نے مجھ کو دو مرتبہ پراپرٹی سے کوئی حصہ نہ دینے کی دھمکی دی ہے جس کو انھوں نے اوپر مذکور پیسہ سے خریدا ہے اور آبائی مکان سے۔ اکثر وہ مجھ کو دوسری شادی کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں، جو کہ سرکاری قانون کے مطابق جائز نہیں ہے۔ میرے نام پر حتی کہ ایک کمرہ کا بھی مکان نہیں ہے۔ اس بنیاد پر وہ مجھ کو گالی دیتے ہیں جس کی وجہ سے میں ذہنی طور پر مایوس ہوں اورذہنی ٹینشن کی وجہ سے اکثر بیمار پڑ جاتا ہوں۔برائے کرم مجھ کو درج ذیل پر فتوی عنایت فرماویں: (۱)کیا والد کو اپنے بچوں کو گالی دینے کا حق ہے؟ (۲)وہ ہمیشہ مجھ سے زیادہ سے زیادہ زمین خریدنے کو کہتے ہیں جیسے کہ بائیس لاکھ کا آم کا باغ، جس کو میں اپنی آمدنی سے نہیں خرید سکتاہوں۔ کیا ان کو اس کا حق ہے؟ ان کا یہ ماننا ہے کہ میرے پاس رشوت کی رقم ہوتی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ میرے پاس رشوت کی رقم نہیں ہے؟....

    سوال:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور دس سال تک نوکری کی۔ جوکچھ میں نے کمایا تھا میں نے اپنے والد کو د ے دیا تھا۔ میرے نام پر کوئی مکان نہیں ہے۔ میں نے اپنے والد کو تقریباً چھ لاکھ روپیہ نقد دیا ہے۔ میری شادی کے دس سال بعد تمام علاج کے باوجود بھی میرے کوئی اولاد نہیں ہے۔ اب میرے والد، میری بہن اور اس کا شوہر مجھ کو ، میری بیوی کو اور میرے ساس سسر کو گالی دیتے ہیں۔میرے والد صاحب نے مجھ کو دو مرتبہ پراپرٹی سے کوئی حصہ نہ دینے کی دھمکی دی ہے جس کو انھوں نے اوپر مذکور پیسہ سے خریدا ہے اور آبائی مکان سے۔ اکثر وہ مجھ کو دوسری شادی کرنے کے لیے مجبور کرتے ہیں، جو کہ سرکاری قانون کے مطابق جائز نہیں ہے۔ میرے نام پر حتی کہ ایک کمرہ کا بھی مکان نہیں ہے۔ اس بنیاد پر وہ مجھ کو گالی دیتے ہیں جس کی وجہ سے میں ذہنی طور پر مایوس ہوں اورذہنی ٹینشن کی وجہ سے اکثر بیمار پڑ جاتا ہوں۔برائے کرم مجھ کو درج ذیل پر فتوی عنایت فرماویں: (۱)کیا والد کو اپنے بچوں کو گالی دینے کا حق ہے؟ (۲)وہ ہمیشہ مجھ سے زیادہ سے زیادہ زمین خریدنے کو کہتے ہیں جیسے کہ بائیس لاکھ کا آم کا باغ، جس کو میں اپنی آمدنی سے نہیں خرید سکتاہوں۔ کیا ان کو اس کا حق ہے؟ ان کا یہ ماننا ہے کہ میرے پاس رشوت کی رقم ہوتی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ میرے پاس رشوت کی رقم نہیں ہے؟ (۳)میرے والدین اور رشتہ دار مسلسل میری غیبت کرتے ہیں اورمجھ پر تہمت لگاتے ہیں۔کیا میں ان کے خلاف مجھ کو ذہنی طور پر پریشان کرنے کے لیے پولیس میں شکایت درج کرواسکتا ہوں؟اگر کوئی شخص تہمت کو ثابت نہیں کرسکتا ہے گواہوں کے ذریعہ سے تو اس کی شریعت کے مطابق کیا سزا ہے؟ والسلام

    جواب نمبر: 16479

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1658=1532-11/1430

     

    آپ سے بنیادی غلطی یہ ہوئی کہ آپ نے اپنی ساری کمائی اپنے والد صاحب کو دیدی حالانکہ والدین کے کھانے کپڑے میں ماہانہ جس قدر ضرورت پڑتی ہے اتنی ہی مقدار آپ پر دینا فرض تھا۔ بقیہ پیسے بچاکر آپ اپنے لیے کوئی زمین علاحدہ سے اپنے نام خریدتے اور مکان بنواتے۔ تو یہ مایوسی کے دن نہ دیکھنے پڑتے، بہرحال اب سے بھی آپ ایسا کرسکتے ہیں تو کرلیجیے۔ والد صاحب کا اپنے بچوں کو گالی دینا ہرگز جائز نہیں نہ ہی 22 لاکھ آموں کے باغ کے لیے زمین خریدنے پر زور دینا جائز ہے۔ نہ ہی ان کا غیبت کرنا اور تہمت لگانا جائز ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود اپنے باپ کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرانا، یا ان کے لیے اس کی سزا تجویز کرنا جائز نہیں۔ آپ صبر سے کام لیں۔ اس مکان میں رہنا ذہنی کوفت کا ذریعہ ہو تو علاحدہ مکان کرایہ پر لے کر رہیں۔ اور اپنا ذاتی مکان بنانے کی فکر ضرور کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند