معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 608384
نامعلوم افراد کے جانی حقوق کی ادائے گی کا راستہ
میرا سوال ہے کہ حقوق العباد میں اگر بچپن سے لیکر جوانی تک کسی کی حق تلفی ہوئی ہی مثلاً غیبت ، گالی ، وعدہ خلافی ، دھوکہ لیکن اب جوانی میں ان انسانوں کو ڈھونڈا مشکل ہو تو ایسے میں ان گناہوں کا کفارہ کیا ہے ؟ کیا یہ گناہ توبہ سے معاف ہو سکتے ہیں؟
جواب نمبر: 608384
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:258-91/TD-Mulhaqa=6/1443
صورت مسئولہ میں اولا تو پوری کوشش کرنی چاہیے ایسے لوگوں کو پتہ لگانے کی جن کی حق تلفی ہوئی ہے، اگر معلوم نہ ہوسکے تو غیر مالی حقوق، مثلا: غیبت، گالی وغیرہ کی تلافی کا طریقہ یہ ہے کہ ایسے نامعلوم افراد کے حق میں کثرت سے دعا ئے خیر کی جائے، ان کے لیے ایصال ثواب کیا جائے، انشاء اللہ حق تعالی ان کو راضی فرمادیں گے ۔
قال الامام الغزالی: اعلم أن الواجب علی المغتاب أن یندم ویتوب ویتأسف علی ما فعلہ لیخرج بہ من حق اللہ سبحانہ۔۔۔وقالت عائشة رضی اللہ عنہا لامرأة قالت لأخری أنہا طویلة الذیل قد اغتبتیہا فاستحلیہا فإذن لا بد من الاستحلال إن قدر علیہ فإن کان غائبا أو میتا فینبغی أن یکثر لہ الاستغفار والدعاء ویکثر من الحسنات۔ ( احیاء علوم الدین : ۵۳/۳، ۱۵۴، کتاب آفات اللسان، دار المعرفة، بیروت ) قال ابن عابدین: قال الإمام الغزالی وغیرہ وقال أیضا: فإن غاب أو مات فقد فات أمرہ، ولا یدرک إلا بکثرة الحسنات لتوٴخذ عوضا فی القیامة۔ ( رد المحتار: ۴۱۱/۶، دار الفکر، بیروت نیز دیکھیے: خیر الارشاد لحقوق العباد، وعظ : حکیم الامت حضرت تھانوی ۔ ناقل : حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی، آپ کے مسائل اور ان کا حل : ۳۸۶/۲، مکتبہ لدھیانوی، فتاوی محمودیہ: ۳۹۸/۲۹، میرٹھ ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند