عنوان: ایک مرتبہ کی بات ہے کہ زید کے بیٹے نے بکر کی بیٹی کو بھگا کر لے گیا ، بھاگنے میں دونوں کی رضامندی تھی۔ ایک دوسرے کے درمیان ٹکڑاؤ ہونے سے بچانے کے لیے کسی تیسرے شخص نے زید سے کہا تم بکر کو 22000/ روپئے دیدو ، کیوں کہ بکر غریب ہے اور اس رقم سے اپنے بیٹے کی شادی کے لیے انتظام کرے گا اور اس طرح سے تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہوگا۔ تیس سال قبل بکر زید کی بہن کو لے کر بھاگ گیاتھا، اب اس عورت کے پوتے ہیں، اورامن معاہدہ کے وقت بکر کا بیٹاچھوٹاتھا، اور اب وہ زید کی رقم22000/ کرنا چاہتاہے، سوال یہ ہے کہ پیسے کس کو دیئے جائیں گے زید کویا سسٹر ن لاء (سالی، بھابھی)کو ؟ہمارے علاقہ میں دوشخص کا آپس میں جھگڑا ہوگیا، کسی تیسرے شخص نے مصالحت کرائی، لیکن وہ تیسرا شخص کہتاہے کہ جس سے غلطی ہوئی ہے وہ دوسرے کو پیسے دے گا اور پھر کوئی جھگڑ انہیں ہوگا۔ براہ کرم، قرآن وحدیث اور فقہ کی روشنی میں بتائیں کہ مذہب اسلام اس معاملہ میں کیا کہتاہے؟
سوال: ایک مرتبہ کی بات ہے کہ زید کے بیٹے نے بکر کی بیٹی کو بھگا کر لے گیا ، بھاگنے میں دونوں کی رضامندی تھی۔ ایک دوسرے کے درمیان ٹکڑاؤ ہونے سے بچانے کے لیے کسی تیسرے شخص نے زید سے کہا تم بکر کو 22000/ روپئے دیدو ، کیوں کہ بکر غریب ہے اور اس رقم سے اپنے بیٹے کی شادی کے لیے انتظام کرے گا اور اس طرح سے تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہوگا۔ تیس سال قبل بکر زید کی بہن کو لے کر بھاگ گیاتھا، اب اس عورت کے پوتے ہیں، اورامن معاہدہ کے وقت بکر کا بیٹاچھوٹاتھا، اور اب وہ زید کی رقم22000/ کرنا چاہتاہے، سوال یہ ہے کہ پیسے کس کو دیئے جائیں گے زید کویا سسٹر ن لاء (سالی، بھابھی)کو ؟ہمارے علاقہ میں دوشخص کا آپس میں جھگڑا ہوگیا، کسی تیسرے شخص نے مصالحت کرائی، لیکن وہ تیسرا شخص کہتاہے کہ جس سے غلطی ہوئی ہے وہ دوسرے کو پیسے دے گا اور پھر کوئی جھگڑ انہیں ہوگا۔ براہ کرم، قرآن وحدیث اور فقہ کی روشنی میں بتائیں کہ مذہب اسلام اس معاملہ میں کیا کہتاہے؟
جواب نمبر: 2731701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 2069=1665-12/1431
صورتِ مذکورہ میں زید نے اگر غریب بکر کو بطور امداد بائیس ہزار روپئے دیے ہیں تو پھر اس کا لینا درست نہیں اور اگر بطور قرض دیے ہیں تو اُسے لے سکتا ہے۔ بکر کے بیٹے کو چاہیے کہ وہ رقم زید کو ہی واپس کرے سالی یا بھابھی کو نہ دے۔
(۲) مصالحت کرانے والے کا یہ کہنا کہ جس کی غلطی ہے وہ دوسرے کو پیسے دے۔ یہ صحیح نہیں، احناف کے یہاں مالی جرمانہ جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند