• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 27889

    عنوان: مفتی صاحب کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں، میں گاڑیوں کا کاروبار قسطوں پر کرتا ہوں یعنی (۱) گاڑی کی کل قیمت پانچ لاکھ روپئے جس میں سے ایڈوانس ایک لاکھ روپیہ باقی رقم (چار لاکھ روپئے پر 100 فیصد یا 70 فیصد) کے حساب سے منافع لگا کر اس کی کل قیمت نو لاکھ روپیہ ہوجاتی ہے۔ اب یہ رقم ماہوار قسطوں پر یعنی دس ہزار / بیس ہزار کے حساب سے لاتے ہیں۔ گاڑی کی چابی او رگاڑی چلانے کے کاغذات ان کے حوالے کرتے ہیں۔ مالکانہ حقوق کے کاغذات اپنے پاس رکھتے ہیں کہ جب قسطیں ختم ہوں گیں تو کاغذات پھر دیتے ہیں۔ (۳) اس دوران گاڑی گم ہوجائے یا جل جائے تو اس کی دی ہوئی رقم اور میرا باقی اس پر ختم ہوجاتاہے۔ کیا شرعی لحاظ سے یہ کاروبار درست ہے یا نہیں ؟اگر نہیں ہے تو اس کام کو شرعی طور پر کرنے کا طریقہ بتائیں؟

    سوال: مفتی صاحب کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں، میں گاڑیوں کا کاروبار قسطوں پر کرتا ہوں یعنی (۱) گاڑی کی کل قیمت پانچ لاکھ روپئے جس میں سے ایڈوانس ایک لاکھ روپیہ باقی رقم (چار لاکھ روپئے پر 100 فیصد یا 70 فیصد) کے حساب سے منافع لگا کر اس کی کل قیمت نو لاکھ روپیہ ہوجاتی ہے۔ اب یہ رقم ماہوار قسطوں پر یعنی دس ہزار / بیس ہزار کے حساب سے لاتے ہیں۔ گاڑی کی چابی او رگاڑی چلانے کے کاغذات ان کے حوالے کرتے ہیں۔ مالکانہ حقوق کے کاغذات اپنے پاس رکھتے ہیں کہ جب قسطیں ختم ہوں گیں تو کاغذات پھر دیتے ہیں۔ (۳) اس دوران گاڑی گم ہوجائے یا جل جائے تو اس کی دی ہوئی رقم اور میرا باقی اس پر ختم ہوجاتاہے۔ کیا شرعی لحاظ سے یہ کاروبار درست ہے یا نہیں ؟اگر نہیں ہے تو اس کام کو شرعی طور پر کرنے کا طریقہ بتائیں؟

    جواب نمبر: 27889

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1927=418-5/1431

     

    (۱) اپنے نفع کی مقدار اصل رقم (قیمت) میں شامل کرکے مجموعی رقم کی قیمت ٹھہراتے ہوں اوراس مجموعی رقم پر دوسرے شخص کے ہاتھ فروختگی کا معاملہ کرتے ہوں تو یہ شکل جائز ہے اور پھر اس کی قسطیں مقرر کرنا بھی جائز ہے، نفع کی رقم فیصد کے اعتبار سے لگانے کا معاملہ نہ کریں۔

    (۲) اس طرح کی گارنٹی وارنٹی یا انشورنس جائز نہیں، اس جز کو اپنے معاملہ سے خارج کردیں۔ خریدار گاڑی کا مالک ہوگیا اور آپ کی بقایا رقم کا وہ مقروض ہے، گاڑی کا نقصان وہ خود برداشت کرے گا اور آپ کے فرض کی ادائیگی اسے بہرحال کرنی ہوگی، اسی نقطہ نظر سے معاملہ کرنا درست ہے۔ ضمانت کی جو صورت آپ نے لکھی وہ ناجائز اور سود وقمار میں داخل ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند