معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 66803
جواب نمبر: 6680301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 890-801/SD=10/1437
ملازمت کے خواہشمند لوگوں کا ذاتی تفصیلات میں غلط بات لکھنا، مثلا: جعلی سرٹیفکٹ لگانا، یا تجربہ کے بارے میں غلط بیانی سے کام لینا ہرگز جائز نہیں ہے، قرآن و حدیث میں جھوٹ بولنے پر سخت وعید وارد ہوئی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
والدہ کی خدمت گیری اوران پر خرچ کرنے کا حکم
7654 مناظرمیرا سوال یہ ہے کہ میرے ابو اور میرے تایانے ایک دکان لی تھی اور کراچی میں اس میں پی سی او کا کاروبار کیا تھا۔ اللہ کے فضل سے پی سی اوکا کاروبار بہت اچھا چلنے لگا ۔ اس کے بعد میرے ابو اور میرے تایانے ۱۹۹۸ میں اس پی سی او سے ایک ہوٹل خریدا ۔ اس وقت ۲۸ / لاکھ کا تھا اور ایک گھر لیاتھا ۶/ لاکھ کا ۔ اس کے بعد گھر کے حالات خراب ہوگئے تھے اور میرے تایانے کاروبار کا بٹورا کردیا جس میں پی سی او میرے ابو کے حصہ میں آیا اور ہوٹل اور گھر میرے تایا کے حصے میں آیا ۔ آج اس پی سی او کی قیمت دس لاکھ ہوگی۔ مجھے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا یہ تقسیم ٹھیک تھی یا نہیں؟ پھر۶/ سال کے بعد میرے تایا اور میرے تایا کی بیوی ہمارے گھر پر آئیں ، ان لوگو ں نے کہا کہ آپ ہماری بیٹی کی شادی میں شرکت کریں تو میرے ابو مان گئے کہ ٹھیک ہے۔ اس کے بعد میرے تایا نے اپنا گھر کراچی سے باہر لے لیا وہ لوگ اس میں منتقل ہوگئے اور ہم لوگوں نے اس کے گھر کو رنگ وغیرہ کروایا اور ہم لوگ اس کے گھر پر اوپر والے فلور پر منتقل ہوگئے تو میرے تایا نے کہا کہ میرے ابو نے قبضہ کرلیا ہے آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ اب ہم لوگ کیا کریں ، ہمار ا صرف پی سی او کا ہی بزنس ہے جس سے صرف گھر کا خرچہ مشکل سے ہو پاتاہے ۔ میرے تایا کی ماہنا آمدنی تقریبا ۱۵۰۰۰۰/روپئے ہے ۔ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ قرآن اور حدیث کی روشنی میں یہ ہمارا عمل صحیح ہے یا نہیں؟
کیا ٹریویل ایجنسی میں بحیثیت اکاؤنٹینٹ کام کرنا اسلام میں جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، جواب دیں۔