معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 607063
عمداً گناہ کرنے کے بعد توبہ کرنے سے معافی ہوتی ہے یانہیں؟
سوال : ہم دل میں کہیں یا سوچتے ہیں، زنا کر لے یا کوئی اور گنا ہ کرلے پھر توبہ کرلے گے اللہ سے ، تو کیا جان بوجھ گنا ہ کرکے توبہ قبول ہوگی؟
جواب نمبر: 60706323-Nov-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 80-96/B-Mulhaqa=04/1443
سچی توبہ سے ہر طرح کا گناہ معاف ہوجاتا ہے خواہ عمداً کیا گیا ہو یا لاعلمی وغیرہ کی بنا پر گناہ کا ارتکاب ہوگیا؛ البتہ یہ سوچ کر اقدام گناہ کرلینا کہ بعد میں توبہ کرلوں گا بڑی جرأت کی بات اور خطرناک عمل ہے، کیا پتہ ہے کہ آئندہ اسے توبہ کا موقع بھی میسر آئے گا؟
التائب من الذنب أي توبة صحیحة کمن لا ذنب لہ أي: فی عدم الموٴاخذة؛ بل قد یزید علیہ بأن ذنوب التائب تبدل حسنات الخ (مرقاة مع المشکاة: 4/1636، رقم: 2363، باب الاستغفار والتوبة)۔ نیز دیکھیں: آیت کریمہ ”اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلٰی اللّٰہِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْءَ بِجَہَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓئِکَ یَتُوْبُ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ“ کی تفسیر معارف القرآن (2/341-343) مطبوعہ: معارف القرآن، کراچی)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مسئلہ ذیل کے بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں۔ ایک کمپنی گاڑیوں کو لیز پر،کرایہ پرلینے اور دینے کا کام کرتی ہے۔ اس کمپنی میں کوئی بھی شخص دیڑھ لاکھ کی رقم کے ساتھ شرکت کرسکتا ہے۔ کمپنی ہر ماہ سات ہزار روپیہ ادا کرتی ہے پانچ سال تک اور پانچ سال کے اخیر میں کمپنی پچاس ہزار بھی ادا کرے گی۔ اور معاہدہ پورا ہوجائے گا۔ زید مذکور ہ بالا کاروبار میں شرکت کرنے کا متمنی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ (۱)کیا زید اوپر مذکور کاروبار میں شریک ہوسکتاہے ؟اورکیا یہ کاروبار بیع کی تعریف کے اندر داخل ہے؟ (۲)ربو کیا ہے؟ جیسا کہ انگریزی کے کچھ مفسرین اس کو ظالمانہ سود ہے کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ عام سود نہیں ہے ، واضح طور پر دونوں کے درمیان فرق ہے۔آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس مسئلہ کو قرآن اورحدیث کی روشنی میں واضح فرمائیں۔
2210 مناظرکیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ زید کو سرکار کی طرف سے ایک پلاٹ ملا۔ زید کو کچھ عرصہ کے بعد پیسوں کی سخت ضرورت ہوئی جس کے تحت زید نے یہ پلاٹ اپنے بھانجے عمر کو دیا اس شرط پر کہ یہ پلاٹ آپ کسی کو نہیں بیچیں گے مجھے پیسے ہوں گے تو میں اتنے ہی پیسوں میں آپ سے واپس لے لوں گا۔ زید نے شرط کے ساتھ اپنے پلاٹ کے کاغذات بھی دئے، کچھ مہینہ میں پلاٹ کی قیمت میں اضافہ ہوا تو عمر نے یہ پلاٹ اپنے دوستوں کو فروخت کرنے کے لیے کہا، لیکن انھوں نے اس لیے نہیں لیا کہ یہ پلاٹ عمر کے نام نہیں ہے۔ پھر عمر نے وہ پلاٹ اپنی بہن کو بیچ دیا اور کاغذات بھی دئے جو زید کے نام تھے اور اب بھی زید کے نام ہیں۔ برائے کرم آپ بتائیں کہ کیا عمر نے یہ صحیح کیا؟ اور کیا زیدکو حق ہے کہ وہ اپنا پلاٹ واپس لے؟ برائے کرم اس کا جواب جلدی دیجئے۔
3497 مناظربھانجے کی شادی کے لیے قرض لینا؟
3457 مناظرپراپرٹی
ڈیلر خریدنے وبیچنے والے سے کمیشن لیتا ہے
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک مزدور کو اپنے کاروبار میں پارٹنر کرسکتا ہوں؟ مثال کے طور پر ایک ٹرک بس میں کسی کو دیتا ہوں اور اس کو یہ کہوں گا کہ آپ میرے پارٹنر ہو اوراصل میں اس کومیں تنخواہ بھی دیتا ہوں۔ تو اب میں اس مزدور کو پارٹنر بناسکتا ہوں؟ یا اس کے لیے وہی تنخواہ صحیح ہے؟
4170 مناظرکیا بیمار کی عیادت فرض کفایہ ہے؟
زید نے اپنا مکان فروخت کرنے کے لیے بکر کے ساتھ دس ملین پر معاہدہ کیا۔ تین ملین پیشگی جمع کردئے گئے اور سات ملین باقی رہا جس کو تین ماہ کے اندر ادا کرنا تھا۔ معاہدہ کی ایکشرط یہ تھی کہ اگر بقیہ رقم تین ماہ کے اندرادا نہیں کی جائے گی تو معاہدہ کینسل ہوجائے گا او ر پیشگی رقم جس کو زید نے وصول کیا ہے وہ بکر کو واپس کردے گا۔بکر نے مقرر کردہ ادائیگی کی رقم وقت پر نہیں ادا کی۔ اس لیے زید نے بکر سے کہا کہ وہ ان دونوں کے درمیان معاہدہ کے مطابق پیشگی رقم واپس لے لے۔ لیکن بکر نے انکار کردیا اور زید کے خلاف معاہدہٴ فروخت کی خلاف ورزی کی وجہ سے مقدمہ کردیا۔ اب یہ معاملہ چند سالوں سے عدالت میں ہے۔ پیشگی رقم اور مکان زید کے قبضہ میں ہے۔ زید نے پیشگی رقم کو اپنے کاروبار اور اپنے قرضہ وغیرہ کو ادا کرنے میں لگا دیا۔ جھگڑے کورفع کرنے کے لیے زید تین ملین کی پیشگی رقم بکر کو ادا کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔ تاہم،عدالت اس کیس کا فیصلہ زید یا بکر کے حق میں دے گا۔ سوال یہ ہے کہ آیا زید اس اثاثہ پر جو کہ پیشگی رقم تین ملین سے کم ہے زکوة ادا کرے گا ،اور کیس کا فیصلہ ہونے تک تین ملین پیشگی رقم کس زمرہ میں آئے گی یعنی لون، امانت، ملکیت وغیرہ، اور اس پر کون زکوة ادا کرے گا زید یا بکر؟
2529 مناظر