• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 12571

    عنوان:

    اگر کسی والدین کا معصوم لڑکا یا لڑکی سات سال کی عمر میں فوت ہوجائے او رپھر کئی سال بعد اس کے والدین بھی مرجائیں اور کسی گناہ کی وجہ سے جہنم میں ڈال دیے جائیں تو کیا وہ معصوم لڑکا یا لڑکی اللہ تعالی سے تکرار کریں گے کہ انھیں جنت میں ڈالیں؟

    سوال:

    اگر کسی والدین کا معصوم لڑکا یا لڑکی سات سال کی عمر میں فوت ہوجائے او رپھر کئی سال بعد اس کے والدین بھی مرجائیں اور کسی گناہ کی وجہ سے جہنم میں ڈال دیے جائیں تو کیا وہ معصوم لڑکا یا لڑکی اللہ تعالی سے تکرار کریں گے کہ انھیں جنت میں ڈالیں؟

    جواب نمبر: 12571

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 937=791/د

     

    متعدد احادیث میں چھوٹے بچوں کا اپنے والدین کے لیے سفارشی ہونا وارد ہوا ہے، بعض روایات میں ہے کہ دوزخ سے پردہ اور آڑ بن جائے گا، بعض میں ہے کہ ایک مضبوط قلعہ بن کر کھڑا ہوجائے گا، ابن ماجہ کی روایت ہے کہ ناتمام بچہ کے والدین کو جب دوزخ میں ڈال دیا جائے گا تو وہ اللہ سے تکرار کرے گا، لہٰذا بچہ سے کہا جائے گا کہ اپنے والدین کو جنت میں لے جا تو وہ اپنے ناف کی ڈوری کے ذریعہ والدین کو جنت میں داخل کردے گا، کما فيابن ماجة: عن علي رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن السقط لیراغم ربہ إذا أدخل أبویہ النار فیقال: أیھا السقط المراغم ربہ! أدخل أبویک الجنة فیجرھما بسررہ حتی یدخلھا الجنة (سنن ابن ماجة، کتاب الجنائز، باب ما جاء في من أصیب بسقط: ۱/۱۱۵) تو جب ناتمام بچہ کا یہ حال ہے تو تام الخلق بچہ بدرجہٴ اولی اس طرح کی سفارش کرے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند