• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 36988

    عنوان: اسلامی عقائد

    سوال: آپ کی ویب سائٹ کے ہی فتوی میں میں نے یہ سوال پڑھا کہ سورة مزمل کے بارے میں بتائیں کہ وہ کس وجہ سے پڑھی جاتی ہے؟ تو آپ نے کہا تھا کہ کسی حدیث سے ثابت نہیں کہ کسی مقصد کے لیے پڑھی جائے ۔ جب کہ ہم گھر والے تو مغرب روزی میں برکت کے لئے پڑھتے ہیں۔ میں نے اپنے بہنوئی سے آپ کے فتوی کے بارے میں بتایا تو انہوں نے کہا کہ جو باوضو ہوتے ہیں ان کا بھی مشاہد ہ ہوتاہے ۔ میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا یہ بات صحیح ہے ؟ویسے تو پورا قرآن ہی باعث برکت ہے ۔ بس ان کا یہ سوال ذہن میں الجھن پیدا کررہا ہے۔ اس سوال کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 36988

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 540-276/L=4/1433 قرآنِ کریم تو مکمل ہی باعث خیر وبرکت ہے، البتہ خاص سورتوں اور خاص آیات کے بارے میں بزرگوں کے کچھ مجربات ہوتے ہیں، جن کو خاص مقدار وغیرہ کی رعایت سے پڑھنے سے اثر کا ہونا مشاہد ہے۔ بعض سورتوں کے کچھ خاص فائدے حدیث میں بھی آئے ہیں، مثلاً سورہٴ واقعہ کی تلاوت سے آدمی کی فاقہ، فقر وغیرہ سے حفاظت رہتی ہے، عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنی لڑکیوں کو اس سورت کی تلاوت کا حکم کرتے تھے جو ہررات اس سورت کو پڑھتی تھیں، اس لیے آپ لوگ بھی بعد نماز مغرب سورہٴ مزمل کی تلاوت کے بجائے سورہٴ واقعہ کی تلاوت شروع کردیں۔ وعن ابن مسعود رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من قرأ سورة الواقعة في کل لیلة لم تصبہ فاقة وکان ابن مسعود یامر بناتہ یقرأن بہا في کل لیلة (مشکاة: ۱۸۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند