عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 173497
جواب نمبر: 173497
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 75-37/SN=02/1441
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ذات کے اعتبار سے بلاشبہ بشر تھے، آپ حضرت عبد اللہ اور حضرت آمنہ کے گھر پیدا ہوئے تھے اور قرآن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ لوگوں کے سامنے اپنے ”بشر ہونے کا صریح لفظوں میں اعلان کریں“ قل إنما أنا بشر مثلکم یعنی آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہاری طرح ایک انسان ہوں۔ ہاں صفات کے اعتبار سے آپ علیہ الصلاة والسلام ”نور“ تھے، آپ کی برکت سے کفر و شرک کی ظلمتیں دور ہوئیں؛ لہٰذا اگر کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر مانتے ہوئے صفات کے اعتبار سے ”نور“ ہونے کا عقیدہ رکھے تب تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ لیکن اگر بشریت کا انکار کرے یا ذات کے اعتبار سے بشر و نور دونوں ہونے کا عقیدہ رکھے تو یہ درست نہیں ہے۔ فی مدارک التنزیل: ”قد جاء کم من اللہ نور وکتاب مبین“ یرید القرآن لکشفہ ظلمات الشرک والشّک ․․․․․․ أو النور محمد - علیہ السلام- لأنہ یہتدی بہ کما سمیّ سراجاً (مدارک التنزیل (تفسیر نسفی) ۱/۴۳۶، ط: دارالکلم الطیب، بیروت) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند