عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 154773
جواب نمبر: 154773
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1427-1416/sn=2/1438
سات زمینوں سے سات زمینیں ہی مراد ہیں؟ البتہ ان کی کیا کیفیت ہے وہاں کے احوال کی تفصیلات سے قرآن وحدیث خالی، اس کے علاوہ تفصیل موجود نہیں اور نہ اس کی ضرورت ہے؛ لہٰذا اس کے بارے میں غور وخوش کرنا بے فائدہ ہے۔ (معارف القرآن)
لفظ السمٰوٰات کو جمع اس لیے ذکر کیا کہ اس کے جمیع اجزاء سے انتفاع ہوتا ہے، مثلاً: اس کے ستاروں اور سیاروں وغیرہ کی روشنی سے انتفاع کا حصول، اور الأرض کو مفرد ذکر کیا، اس لیے کہ اس کی صرف ایک اکائی سے ہم منتفع ہوتے ہیں، جیسا کہ مشاہد ہے۔
ابوحیان کہتے ہیں: اللارض کو جمع کے طور پر اس لیے ذکر نہیں کیا کہ اس کی جمع ثقیل ہے، نیز قیاس کے مخالف بھی۔
بعض محققین کہتے ہیں: السماوات کو جمع کے طور پر اس لیے ذکر کیا گیا کہ اس کے مختلف طبقات ایک دوسرے سے بالذات ممتاز ہیں اور ہرطبقے کی حقیقتیں بھی مختلف ہیں۔ جب کہ زمین کے طبقات آسمان کے طبقات کے مشمولات کے ساتھ متصف نہیں؛ نیز اس کی حقیقتیں بھی ایک دوسرے سے مخلف اور جدا نہیں۔
ان فرقوں کی بنیاد پر السماوات کو جمع اور الارض کو مفرد ذکر کیا گیا۔
(تفصیل کے لیے دیکھیں: روح المعانی: ۲/ ۳۰، ۳۱، ط: دار احیاء التراث العربی ، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند