عنوان: جادو سے دفاع کے لیے انگوٹھیوں میں نگینہ جڑنا
سوال: بعض عاملین مخصوص پتھروں اور موتیوں کو انگوٹھیوں میں جڑ کر پہنتے ہیں اور عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ پتھر جادو و دیگر شیطانی حملوں سے ان کی حفاظت کرتا ہے کیا اس طرح پتھروں کے خواص پر اعتماد رکھنا اور جادو سے دفاع کے طور پر پہننا جائز ہے ؟جس حدیث میں محمد عربی؟ کا عقیق نامی نگینہ اپنی انگوٹھی میں پہننا مروی ہے اس حدیث کی صحت کیسی ہے ؟کیا صحت کے اعتبار سے کمزور حدیث کو سنت سمجھ کر اس پر عمل کیا جا سکتا ہے جبکہ ایسا کرنے سے ایک کثیر طبقے کے عقائد خراب ہونے کا امکان ہو ؟اگر کوئی شخص یہ کہتا ہو کہ میں توکل تو اللہ کی ذات پر کرتا ہوں لیکن چونکہ ان پتھرں میں جادو و شیاطین سے دفاع کی طاقت ہوتی ہے اس لیے اسباب کے درجہ میں اس پتھر کو پہنتا ہوں تو کیا اس کا یہ کہنا درست ہوگا ؟
جواب نمبر: 4152901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 91-61/D=2/1434
موٴثر بالذات ہونے کا عقیدہ رکھنا سوائے اللہ کی ذات کے کسی چیز میں بھی جائز نہیں، یہ شرکیہ عقیدہ ہے، نگینوں اور موتیوں میں جادو اور شیطانی حملوں سے حفاظت کی تاثیر سمجھنا حکماء یا عقاء کے تجربہ کے نتیجہ میں ہے یا کسی نص کے پیش نظر ہے، یا محض ظن ووہم کے نتیجہ میں ہے؟ اس کی وضاحت کریں۔ مذکور فی السوال حدیث ہمارے پیش نظر نہیں ہے، حدیث مع حوالہ نقل کریں، پھر اس کا درجہ اور حکم لکھ دیا جائے گا۔ ان شاء اللہ
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند