عنوان: سماعِ موتی کا مسئلہ قرنِ اول سے ہی مختلف فیہ ہے؟
سوال: انٹرنیٹ پر آج کل بہت کچھ لکھا اور پڑھا جاتا ہے بعض دفعہ غلط لکھائی کو ہم سچ اور سچ کو غلط مان لیتے ہیں میں نے یہ واقعہ پڑھا۔
سوال: انٹرنیٹ پر آج کل بہت کچھ لکھا اور پڑھا جاتا ہے بعض دفعہ غلط لکھائی کو ہم سچ اور سچ کو غلط مان لیتے ہیں میں نے یہ واقعہ پڑھا امام ابو حنیفہ نے ایک شخص کو کچھ نیک لوگوں کی قبروں کے پاس آکر سلام کرکے یہ کہتے سنا کہ اے قبر والو۔ تم کو کچھ خبر بھی ہے اور کیا تم پر اس کا کچھ اثر بھی ہے کہ میں تمہارے پاس مہینوں سے آرہا ہوں اور تم سے میرا سوال صرف یہ ہے کہ میر ے حق میں دعا کردو۔ بتاؤ تمہیں میرے حال کی کچھ خبر بھی ہے یا تم بلکل غافل ہو۔ ابو حنیفہ نے اسکا یہ قول سن کر اس سے دریافت کیا کہ کیا قبروالوں نے کچھ جواب دیا؟ وہ بولا نہیں دیا۔ امام ابوحنیفہ نے یہ سن کر کہا کہ تجھ پر پھٹکار۔تیرے دونوں ہاتھ گرد آلود ہوجائیں تو ایسے جسموں سے کلام کرتا ہے جو نہ جواب ہی دے سکتے ہیں اور وہ نہ کسی چیز کے مالک ہی ہیں اور نہ آواز ہی سن سکتے ہیں۔ پھر امام ابوحنیفہ نے قرآن کی یہ آیت پڑھی (وما انت بمسمع من فی القبور(الفاطر:۲۲) اے نبی کریمﷺ تم ان لوگوں کو جو قبروں میں ہیں کچھ نہیں سنا سکتے (غرائب فی تحقیق المذاہب و تفہیم المسائل، ص۹۱۔ص۱۷۲،محمد بشیرالدین قنوجی)۔
سوال ۱۔کیا مذکورہ واقعہ درست ہے ؟
۲۔ کیا واقعی ایسا واقعہ امام صاحب کے دور میں ہوا اگر ہوا تو مذکورہ مسئلہ امام صاحب کا درست ہے ؟
۳۔امام صاحب کا عقیدہ کیا ہے ؟
۴۔امام صاحب کا مردوں کے بارے میں مزید کوئی رائے وغیرہ یا واقعات ہوں تو وہ بھی تحریر فرمائیں برائے مہربانی ضرور رہنمائی فرما کر مشکورفرمائیں۔
جواب نمبر: 16116501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1079-119T/L=10/1439
سوال کے اندر ذکر کردہ کتاب کے حوالے سے جو واقعہ ذکر کیا گیا ہے جب تک وہ کتاب یا واقعہ کی نقل ہمارے سامنے نہ ہو واقعہ کی صحت وعدم صحت کے سلسلے میں کچھ لکھنا مشکل ہے جہاں تک سماع موتی کے سلسلے میں ا مام صاحب کے عقیدے کا تعلق ہے تو سماع موتی کا مسئلہ قرنِ اول سے مختلف فیہ ہے البتہ حنفیہ کے نزدیک راجح عدم سماع موتیٰ ہے نیز اس سلسلے میں حضرت امام اعظم رحمہ اللہ یا حضرات صاحبین رحمہما اللہ سے سماع موتی کے ثبوت میں کوئی روایت مروی نہیں ہے اور نہ ہی جمہور فقہاء کے نزدیک سماعت اہل قبور ثابت ہے بلکہ اس کے خلاف عدم سماعت کی بہت سی روایتیں جمہور فقہاء سے کتب معتبرہ فقہ حنفیہ وغیرہ میں متواتر منقول ہیں مزید تفصیل کے لیے فتاوی دارالعلوم: ۱۸/۷۲تا ۷۵کا مطالعہ کیا جائے إنک لا تسمع الموتی (القرآن: نمل) عن عائشة رضی اللہ عنہا، قالت: إنما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: إنہم لیعلمون الآن أن ما کنت أقول لہم حق وقد قال اللہ تعالی:((إنک لا تسمع الموتی)) (بخاری: ج۱ص۱۸۳، کتاب الجنائز) قال الکرماني: وکان حدیث: ما أنتم بأسمع منہم لم یثبت عندہا ومذہبہا أن أہل القبور یعلمون ما سمعوا قبل الموت ولا یسمعون بعد الموت (ہامش البخاري: ج۱ص۱۸۳، کتاب الجنائز)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند