• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 154103

    عنوان: كیا کسی اور سے استخارہ کروا سکتے ہیں؟

    سوال: (۱) ایک شخص ۵۰۰/ والی چیز ۱۲۰۰/ میں قسطوں پر بیچتا ہے اور نیٹ پر کچھ نہیں بیچتا، کیا یہ کاروبار سود ہے؟ (۲) اگر بینک والے سود نہ لگائیں تو لوگ پیسے نہیں لوٹائیں گے، تو بینک کیا کرے؟ (۳) اگر اگلا بندہ ۱۰۰/ والی چیز ۲۰۰/ پر لینے میں راضی ہے یعنی وہ پھر ۶/ مہینہ بعد پیسے دے گا، کیا یہ جائز ہے؟ (۴) استخارہ آن لائن کونسی ویب سائٹ صحیح ہے؟ کسی اور سے استخارہ کروا سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 154103

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1371-1343/sn=2/1439

    (۱) اگر یہ شخص معاملہ طے ہوتے وقت ہی کہہ دے کہ اس چیز کی قیمت بارہ سو روپئے ہے جسے اتنے دنوں میں بہ شکل قسط ادا کرنی ہوگی اور مشتری اسی مجلس میں قسطوں پر ادائیگی کی شرط کے ساتھ بارہ سو روپئے میں یہ چیز خریدلے تو شرعاً یہ معاملہ درست ہے، یہ سود نہیں ہے۔

    (۲) بینک قرض ہی نہ دے، اس پر قرض دینا ہی کہاں ضروری ہے؟ وہ اپنی آمدنی کے لیے مباح تجارت کرسکتا ہے۔

    (۳) اس کا جواب سوال نمبر ایک کے جواب کے تحت آچکا ہے۔

    (۴) اس کا ہمیں علم نہیں ہے۔

    (۵) جی ہاں! اکرواسکتے ہیں، استخارہ کا طریقہ بہشتی زیور اور امداد الفتاوی وغیرہ میں مذکور ہے، اسے دیکھ لیا جائے۔

    --------------------------

    جواب صحیح ہے البتہ نمبر پانچ میں عرض ہے کہ استخارہ خود کرنا مسنون ہے اگرچہ دوسرے سے بھی استخارہ کرانا درست ہے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند