• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 154092

    عنوان: مجلس توبہ اور دعا و استغفار كا حكم

    سوال: سوال: محترم مفتی صاحب ، دارالافتاء دارالعلوم، دیوبند ---- عرض یہ ہے کہ ہمارے شہر مالیگاؤں میں ماہ رمضان کے اخیر عشرہ میں وہاٹس ایپ پر ایک اشتہار تراویح میں تکمیل قرآن کے تعلق سے بھیجا گیا تھا۔اشتہار اس طرح تھا۔ "تکمیل قرآن کریم و مجلس توبہ مکرمی -----------السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ ---مسجد ---- کے دوسرے منزلے پر منعقد ہونے والی دوسری تراویح میں 28 رمضان بروز سنیچرقرآن کی تکمیل ہوگی اور اس کے فوراً بعد مجلس توبہ منعقد ہوگی۔(ان شائاللہ) گذشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی اس اہم مجلس میں ----- ------- حضرت مولانا---- ---- صاحب دامت برکاتہم اپنے مخصوص انداز میں خطاب فرمائیں گے اور خطاب کے بعد حضرت ہی کی رقت آمیز دعا بھی ہوگی۔(ان شائاللہ ) آخری طاق رات میں------ رمضان المبارک کی آخری ساعتوں میں--------- قبرستان کی یاد آخرت دلانے والے موحول میں------- قرآن کریم کی تکمیل کے مبارک موقع پر ------- منعقد ہونے والی اس توبہ اور دعا و استغفار کی اہم مجلس میں خود بھی شریک ہوں اور اپنے احباب کو بھی شرکت کیلئے توجہ دلائیں۔ نوٹ نماز عشاء گیارہ بجے ہوگی۔ الداعیان : ٹرسٹیان ---- مسجد---- مالیگاؤں"۔ سوال یہ ہے کہ " مجلس توبہ" یا " مجلس توبہ اور دعاواستغفار" منعقد کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ کیا قرآن و سنت میں ایسی مجالس کا انعقاد کرنے کا ثبوت ملتا ہے ؟ کیا یہ بدعت ہے ؟ تکمیل قرآن کے موقع پر اشتہار شائع کرنا اور لوگوں سے "توبہ اور دعاواستغفار" کی مجلس میں شرکت کی اپیل کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ عوام کو اس طرح مدعو کرکے جمع کرنا اور(گلے میں مائک لگا کر) بلند آواز سے (طے شدہ) رقت آمیز دعا کرنا، خود بھی رونا اور حاضرین کو بھی رلانے کی کوشش کرنا شریعت کی نظر میں کیسا فعل ہے ؟ ہمارے شہر میں برسوں سے یہ روایت قائم ہے کہ رمضان میں تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر تمام مساجد میں طویل دعائیں ہوتی ہیں۔ بعض مساجد میں اندھیرا کر دیا جاتا ہے ۔ امام گلے میں مائک لگا کر بلند آواز سے رقت آمیز دعا کرتا ہے ۔ صاف معلوم ہوتا ہے کہ امام اپنی دعا اور اپنا رونا دھونا اللہ تعالیٰ سے زیادہ حاضرین کو سنا رہا ہے اور انہیں رلانے پر کمر بستہ ہے ۔حاضرین بھی بلند آواز سے "آمین، آمین" کہتے ہیں اور روتے ہیں۔جو امام جتنی طویل دعا کرتا ہے اور حاضرین کو جتنا زیادہ رلاتا ہے اس سے لوگوں کو اتنی ہی عقیدت ہوتی ہے اور اس کی دعا میں شرکت کیلئے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب "توبہ اور دعاواستغفار" کی مجلس کا اشتہار شائع ہوا ہے اور عوام سے شرکت کی اپیل کی گئی ہے ۔ اس بات کا قوی خدشہ ہے کہ آیندہ سال کچھ اور مساجد کے ٹرسٹی حضرات بھی اس دوڑ میں شامل ہو جائیں گے اور ایک نئی روایت قائم ہو جائے گی۔ ازراہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں فتویٰ مرحمت فرماکر مشکور فرمائیے ۔ ان شائاللہ عنداللہ مأ جور ہوں گے ۔

    جواب نمبر: 154092

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1347-1285/sn=1/1439

    قرآن کی تکمیل کے موقع پر ”اجتماعی مجلس توبہ“ یا ”مجلس دعا واستغفار“ منعقد کرنا، اس کے لیے اشتہار دینا اور اعلان کرنا قابل ترک ہے، خیرالقرون میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، یہ ”بدعت“ کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے، نماز میں جو لوگ شریک ہوں وہ دعا واستغفار کرلیا کریں، اس کے لیے باقاعدہ اعلان کی ضرورت نہیں ہے، نیز دعا میں شرعاً سر پسندیدہ ہے؛ اس لیے اگر کوئی خاص اجتماعی مسئلہ درپیش نہ ہو تو سراً ہی دعا کرنی چاہیے۔

    نوٹ: یہاں یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ایک ہی مسجد میں تراویح کی دو جماعت کرنا کراہیت سے خالی نہیں؛ اس لیے اگر دوسری جماعت کرنی ہی ہو تو مسجد میں عشاء باجماعت پڑھ کر محلہ میں کسی کمرہ یا ہال وغیرہ میں تراویح کی جماعت کرلی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند