دارالعلوم دیوبند انڈیا
English
اردو
لاگ ان / سائن اپ
English
اردو
فہرست عناوین
مجموعی تعداد : 32812
عقائد و ایمانیات
اسلامی عقائد (1531)
ادیان و مذاہب (61)
فرق باطلہ (83)
فرق ضالہ (247)
بدعات و رسوم (502)
تقلید ائمہ ومسالک (276)
قرآن کریم (715)
حدیث و سنت (807)
دعوت و تبلیغ (435)
متفرقات
حلال و حرام (2879)
دعاء و استغفار (1426)
اسلامی نام (1113)
تصوف (349)
تاریخ و سوانح (294)
سیر وجہاد (21)
دیگر (3866)
عبادات
طہارت (1399)
صلاة (نماز) (3883)
جمعہ و عیدین (426)
احکام میت (556)
صوم (روزہ ) (847)
زکاة و صدقات (1342)
حج وعمرہ (754)
قسم و نذر (232)
اوقاف ، مساجد و مدارس (682)
ذبیحہ وقربانی (438)
معاشرت
نکاح (2084)
طلاق و خلع (1277)
ماکولات ومشروبات (436)
لباس و وضع قطع (521)
اخلاق و آداب (402)
تعلیم و تربیت (261)
عورتوں کے مسائل (882)
معاملات
بیع و تجارت (499)
شیئرز وسرمایہ کاری (119)
سود و انشورنس (979)
دیگر معاملات (556)
وراثت ووصیت (1262)
حدود و قصاص (71)
ہمارے بارے میں
سوال پوچھیں
رابطہ کریں
کل سوالات : 1398
معاملات >> وراثت ووصیت
Q.
اس کے والد کا پانچ سال پہلے انتقال ہوا انھوں نے اپنے پیچھے تین لڑکے اور پانچ لڑکیاں اور ایک چھوٹا سا کاروبار اور پراپرٹی چھوڑی۔ اب وہ لوگ پراپرٹی اپنے درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ تینوں لڑکوں نے ہمیشہ اپنے والد کی کاروبار میں مدد کی ہے۔ تینوں لڑکوں نے اپنے والد صاحب کے انتقال کے بعد کچھ پراپرٹی بھی خریدی۔ اس کا سوال یہ ہے کہ کیا ان کو پراپرٹی میں اپنی بہنوں کو حصہ دینا چاہیے جس کو انھوں نے اپنے والد صاحب کی موت کے بعد خریدا ہے؟ کیا وہ لوگ اپنی بہنوں کو اس پیسہ میں جس کے ساتھ وہ لوگ کاروبار کرتے ہیں اس میں حصہ دیں گے؟ برائے کرم وضاحت فرماویں۔
1735 مناظر
Q.
وراثت کے بارے میں شرعی حکم معلوم کرنا تھا۔ ایک صاحب تھے ان کے دو بیٹے اور چھ لڑکیاں ہیں۔ یہ صاحب کا انتقال اپریل 1998میں ہوا اور ان کی بیوی کا انتقال دسمبر 2008میں ہوا۔ یہ صاحب کا ایک گھر حیدرآباد میں ہے (ابھی تک ان کے نام پر ہے) یہ گھر ان کا اپنا تھا اس کو سال 1978میں دو منزلہ بنایا جس پر اس وقت تقریباً ایک لاکھ روپئے لگے ۔اس وقت بڑا بیٹا بھی کچھ پیسہ اس میں لگایا (ایسا وہ بیٹا کہتا ہے)۔ اب اس گھر کی قیمت پچاس لاکھ روپئے سے زیادہ ہے۔ اب یہ گھر صرف بڑے بیٹے کے استعمال میں ہے۔ جب تک ماں زندہ تھی ساتھ اس گھر میں رہتی تھی۔ اب یہ بیٹا کہتا ہے جب بھی پیسہ آئے گا میں سب بہنوں کو دو دولاکھ روپئے دوں گا اور بھائی کو دس لاکھ، کیوں کہ جب گھر توڑکر بنائے تھے تب میں نے بھی پیسہ لگایا تھا۔ یہ بیٹے کا اپنا ایک تین منزلہ مکان اور ایک فلیٹ ہے اس کو کرایہ پر دئے ہوئے ہیں او روہ رہتے اس گھر میں جس میں سب کا حصہ ہے۔(۱)حصہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟کیا جس طرح یہ بیٹا کہہ رہاہے صحیح ہے (کیا وہ گھر بنائی جب کچھ پیسہ لگائے تو وہ اس طرح کرسکتے ہیں)؟ (۲)جو بیٹا اس گھر کو استعمال کررہا ہے کیا اس گھر کا جو بھی کرایہ آئے گا یا کچھ سب کہ دینا ہوگا (جب کہ ان کا ایک تین منزلہ گھر اور ایک فلیٹ اپنا ہے اس کو کرایہ پر دئے ہوئے ہیں اوروہ والد کے گھر میں رہتے ہیں؟ (۳)والد کا انتقال ہوکر دس سال سے زیادہ ہوگئے حصہ دینے میں دیری کرنا کیسا ہے؟
3715 مناظر
Q.
ایک بے اولاد مسلمان کی وفات کے بعداس کی میراث پانے کے اہل کون لوگ ہیں۔ اس کے پیچھے اس کی بیوہ اور تین شادی شدہ بہنیں ہیں۔ یہ بات واضح رہے کہ بہنوں کو ان کے والد کی میراث میں سے جائز حق نہیں دیا گیا تھا۔
7819 مناظر
Q.
معلوم یہ کرنا ہے کہ میرے والد تین بھائی اور دو بہنیں تھیں۔ میرے والد صاحب کے اور ایک بھائی کا انتقال ہوچکا ہے اب صرف ایک چچا اور دو پھوپھیاں حیات ہیں۔ ایک پھوپھی کے شوہر کا انتقال ہوچکا ہے اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اس لیے وہ ہمارے ساتھ رہتی تھیں اورہم ان کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ گزشتہ ہفتہ ان کا انتقال ہوگیا۔ اب صرف ایک چچا او رایک پھوپھی حیات رہ گئیں۔ یہ بتائیں کہ جن پھوپھی کا انتقال ہوا ہے ان کے پیسے، زیورات اور سارا سامان کا بٹوارہ کیسے کیا جائے؟ ابھی ایک چچا اور ایک پھوپھی حیات ہیں۔ کیا ان دونوں کے علاوہ بھی کوئی وارث ہوگا یعنی جن بھائیوں کا انتقال ہوچکا ہے ان کی اولادوں میں سے یا پھر جو بہن بھائی زندہ ہیں ان کا ہی حصہ ہوگا؟
1951 مناظر
Q.
میرے والد محترم نے دو نکاح کئے تھے پہلی بیوی سے دو بیٹیاں ہیں جن کی انھوں نے اچھی طرح پرورش کی، جن کی شاد ی بھی ہوچکی ہے اور اب وہ نانیاں بن چکی ہیں۔ دوسری شادی سے میرے علاوہ میرا ایک چھوٹابھائی ہے۔ میری عمر ابھی اٹھائیس سال ہے اور میرے بھائی کی بائیس سال۔ جب میں انیس سال کا اور میرا چھوٹا بھائی تیرہ سال کا تھا تبھی میرے والد کا انتقال ہوگیاتھا، یعنی کہ ہم دونوں کی مکمل پرورش اور شادی بیاہ وہ خود سے نہیں کرپائے۔موت سے قبل انھوں نے اپنی موروثی جائداد جو انھیں اپنے والد یا والدہ سے ملی تھی اس میں سے زمین کا ایک خطہ میری ماں یعنی کہ اپنی دوسری بیوی کے نام وصیت کردی۔ جس میں انھوں نے ان کی خدمت کا بدلہ اور مستقبل میں اپنے لیے استعمال کے لیے دی۔ میری ماں کا دین مہر بھی وہ انھیں ادا نہیں کرپائے تھے جب کہ بڑی امی کا مہر میری دادی نے اپنی حیات میں زمین دے کر ادا کروایا تھا۔ میری ماں کو دئے گئے خطہ میں سے میری دونوں بہنیں حصہ مانگ رہی ۔۔۔۔۔؟
3461 مناظر
Q.
مسئلہ وراثت کا ہے کوئی ایک شخص جس کی اولاد نہیں والدین نہیں بیوی بھی نہیں بہن بھائی بھی نہیں دو بھانجے دو کزن ہیں وراثت کس کے نام ہوگی؟
3069 مناظر
Q.
شریعت کے حوالہ سے مجھے جانناہے کہ زمین میں بیٹی کا حق بیٹوں کے برابر ہوسکتا ہے یا نہیں؟ کیا بیٹوں کے مقابلے آدھا اور پیچھے کا کمتر حصہ لینے کا حکم ہے شریعت میں ؟
1409 مناظر
Q.
یہ مسئلہ ہمارے علاقہ میں بہت پیدا ہوتا ہے میرا سوال یہ ہے کہ ایک (آدمی نے اپنے باپ کے سرمایہ کے بغیر اپنا کاروبار شروع کیا اور امیر ہوگیا اس سرمایہ میں جو بیٹے نے پیدا کیا اس میں باپ اور بھائیوں کا حق ہے کہ نہیں ہے؟) حضرت میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اس مسئلہ میں وضاحت کریں کیوں کہ یہ مسئلہ قندھار میں بہت ہے۔
2026 مناظر
Q.
کیا مردہ والد کا کوئی جائز وارث مکان میں اپنا حصہ فروخت کرنے کے لیے دوسرے وارثوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے؟
1183 مناظر
Q.
حضرت میرے نانا کی دو بیویاں تھیں۔پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا اوردوسری بیوی زندہ ہے۔ اور نانا کا بھی انتقال ہوگیا۔ ناناکی دونوں بیوی سے چار لڑکے اور چار لڑکیاں تھیں۔ بڑی لڑکی کانانا کے رہتے ہوئے ہی انتقال ہوگیا۔ اور داماد نانا کے مرنے کے بعد انتقال کرگئے، اس لڑکی کی تین اولاد ہیں۔ نانا ایک گھر چھوڑ کر گئے ہیں اب حصہ کیسے کریں؟ اور نانا نے دوسری لڑکی کو زبانی وصیت کی تھی کہ میری مری ہوئی لڑکی کا حصہ ان بچوں کو دے دینا۔ اب آپ بتائیں چار لڑکوں کو کتنے حصے ، تین لڑکیوں کو کتنے حصے، دوسری بیوی کو کتنا حصہ، اور مری ہوئی لڑکی کی اولاد کو کتنے حصے؟ یا پھر نانا کے سامنے مرگئی اس وجہ سے اس کی اولادوں کو کوئی حصہ ہے یا نہیں؟
1835 مناظر
Q.
اپنی کمائی سے والدہ کے لیے گھر بنایا، کیا وہ مالک ہوگئیں؟
2693 مناظر
Q.
میری والدہ کا ایک مکان تھا، میری والدہ زندگی میں اس مکان کی فروخت کے کاغذات تیار کرائے دوسرے بھائی سے او رچار لاکھ قیمت رکھی۔ اس میں چار بھائی اور دو بہن کی رضامندی لے لی۔ سب بھائی بہن کو کھلی پیش کش دی لینے کی۔ کوئی لینے آگے نہیں آیا۔ بعد میں میری والدہ نے مجھے لینے کو کہا۔ میں نے والدہ کی رضامندی سے وہ گھر رجسٹری کرالیا۔ میں نے تقریباً دو لاکھ روپیہ والدہ کو بھیجا اور پچیس سال تک گھر کا خرچ دیا۔ دوسرے تین بھائی میں سے کوئی بھی گھر کا خرچ او رذمہ داری نہیں لئے۔ والدہ اس سے بہت ناراض رہتی تھیں۔ والدہ کا انتقال ہوگیا ہے جس کے اخراجات بھی میں نے پورے کئے۔ اب چھوٹے دو بھائی والدہ کے فیصلہ کا انکار کرکے گھر کی تقسیم پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ شریعت کی روشنی میں جواب دیجئے کہ گھر پر کس کا حق ہے؟
2228 مناظر
Q.
میرے چار بھائی او ردو بہن ہیں۔ میری والدہ نے اپنا ایک مکان مجھے اپنی زندگی میں دیا اور میرے نام رجسٹری کرادی۔ مکان دینے کی وجہ یہ ہے کہ والد صاحب کے وظیفہ ہونے کے بعد سے گھر کا خرچ میں ہی چلایا۔ والد صاحب کے انتقال کے بعد بھی بیس سال تک میں ہی خرچ چلایا۔ اس طرح تقریباً پچیس سال میں گھر کی پوری ذمہ داری سنبھالا اس میں والدہ کی آنکھ کا آپریشن، حج کا خرچہ، بڑی بہن جو پولیو سے معذور تھی ان کا خرچ بھی ہے۔ گھر کی خرید میں اور مرمت میں میرا پیسہ بھی لگا۔ اس دوران کسی بھائی نے نہ والدہ کا حق دیا نہ خرچ چلایا۔ کبھی کبھی کچھ دے دیا کرتے تھے۔ والدہ کے ساتھ بھی میں اور میری بیوی رہا کرتے تھے۔ میں نے والدہ کو کبھی تکلیف ہونے نہیں دیا اسی لیے وہ مجھے بہت چاہتی تھیں اور زبردستی مکان مجھے دیا اور کہا کہ کسی بیٹے نے میرا خیال نہیں کیا او رنہ ...
2811 مناظر
Q.
میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہم کاروباری گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم چار بھائی ہیں اور ہم نے والد صاحب کے کاروبار میں شرکت کی تھی۔میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد پسماندگان میں ایک بیوی، ایک لڑکی، اور چار لڑکے ہیں۔ وہ شراکت کا کاروبار کرتے تھے، لیکن کسی بھی بھائی کے حصہ کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ لیکن ایک یا دو مرتبہ اس بات پر بحث کی گئی کہ سب کا برابر کا حصہ ہے۔ ان تمام سالوں میں، زکوة نکالی جاتی تھی لیکن تمام منافع بھی اصل سرمایہ میں شامل کئے جاتے تھے۔ شروع میں تمام فیملی ایک ہی گھر میں رہتی تھی، ہر بھائی کو کچھ جیب خرچ ملتا تھااورہر لڑکے کی بیوی کو مختلف اخراجات کے لیے خرچ ملتے تھے۔ بعد میں ہر ایک بھائی کے لیے مکان تعمیر کیا گیا اور اسی طرح سے ان کے اخراجات متعین کردئے گئے والد صاحب کے مشورہ سے۔ ایک بہن اور تمام بھائیوں کی شادی اسی رقم سے ہوئی۔ اور بڑے بھائی کے دو لڑکوں کی بھی شادی اسی کھاتے سے کی گئی ۔ اب اپنا جواب عنایت فرماویں اسلامی شریعت پر عمل کرنے کے لیے اور دعاکریں۔ اب ہر ایک کا، یعنی بیوی، لڑکی اور چاروں لڑکوں کا کیا حصہ ہوگا؟
1937 مناظر
Q.
میرے والدین ایک وصیت کرکے انتقال کرگئے۔ ایک مکان جس کو میرے والدیننے تعمیر کیا تھا،جس میں میں 1982سے رہائش پذیر ہوں۔ ہم کل چارفرد ہیں دو بھائی اور دو بہن۔ دونوں بہنیں مجھ سے بڑی ہیں، میں تیسرے نمبر پر ہوں اورمجھ سے چھوٹا ایک بھائی ہے۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ مکان کو شریعت کی روشنی میں کیسے تقسیم کریں گے جو کہ دو سواسکوائر یارڈ میں تعمیر کیا گیا ہے؟
1259 مناظر
Q.
میں نے سنا ہے کہ [ایک شخص نے روزہ نہیں رکھا کسی بیماری کی وجہ سے اور اسی بیماری میں اس کا انتقال ہوگیا، یا کسی مسافر نے روزہ نہیں رکھا اور اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا یا گھر واپس ہونے سے پہلے۔ دونوں صورتوں میں وہ قضا کرنے سے بری الذمہ ہوجائے گا اور قیامت کے دن اس کے بارے میں اس سے پوچھ نہیں ہوگی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ اس کو ان روزوں کی قضا کرنے کا وقت نہیں ملا جس کو اس نے چھوڑا تھا۔] میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اوپر مذکور صورت میں متوفی کی جانب سے فدیہ ضروری ہے ؟اور کیا مسافر یا بیمار شخص کے لیے فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرنا ضروری ہوگا؟ (۲)ایک غریب شخص جو کہ خراب صحت کی وجہ سے روزہ رکھنے سے معذور ہے اورفدیہ نہیں ادا کرسکتا ہے تو وہ قضا روزوں کی تلافی کے لیے کیا کرے گا؟ برائے کرم حوالہ عنایت فرماویں۔
2815 مناظر
Q.
میری والدہ کے نام زمین ہے۔ جب میری شادی ہونے والی تھی تولڑکی والوں نے آٹھ کنال زمین حق المہر کا تقاضا کیا۔ میری والدہ نے آٹھ کنال زمین میرے نام کردی۔ نکاح کے وقت میں نے آٹھ کنال زمین حق المہر اپنی بیوی کو دے دی۔ اب میرے باقی چار بھائی میری بیوی سے حق المہر واپس کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر میری بیوی حق المہر واپس نہ کرنا چاہے تو زبردستی واپس لیا جاسکتا ہے؟ شریعت کا کیا حکم ہے؟
2723 مناظر
Q.
بیوی کی وفات کے بعد مہر کیسے ادا کریں گے؟
3168 مناظر
Q.
میرے ماموں کا چنئی میں انتقال ہوا انھوں نے ایک بیوہ، چار لڑکے (الف، ب، ج اور د) ، چار لڑکیاں اور تقریباً بارہ پراپرٹی چھوڑی، جس میں سے صرف تین ہی پراپرٹی ان کے چاروں لڑکیوں کے نام پر ہے (ایک پراپرٹی دو لڑکیوں کے نام پر اورایک پراپرٹی مشترکہ طور پر دوسری دو لڑکیوں کے نام پر)۔لڑکیوں کی مالی حالت بھی اچھی نہیں ہے نیز ان کے اوپر اپنی لڑکیوں کی شادی کی ذمہ داری بھی ہے۔ بقیہ نو پراپرٹی یہ سب مشترکہ ہیں یہ سب ان کی بیوہ اور چار لڑکوں (الف، ب، ج اور د) کے نام پر ہیں (لڑکیاں اس میں شامل نہیں ہیں)۔ مثلاً ایک پراپرٹی ان کی بیوہ اور لڑکے الف کے نام پر، ایک دوسری پراپرٹی ب کے نام پر، ایک دوسری پراپرٹی لڑکے ج کے نام پر، ایک لڑکے د کے نام پرایک دوسری پراپرٹی بیوہ کے نام پر، ایک دوسری پراپرٹی بیوہ اور لڑکوں الف اور ب کے نام پر اس طرح کااشتراک تمام نو یا اس طرح کی پراپرٹیوں پر ہے لیکن کوئی پراپرٹی (نو پراپرٹیوں میں سے) چاروں لڑکیوں کے نام پر نہیں ہے ...
1751 مناظر
Q.
ایک عورت اسماء (عمر نوے سال سے زائد) کا چند سالوں پہلے انتقال ہوا۔ اس نے درج ذیل وارث چھوڑے: (۱)شوہربکر (عمر تقریباً سو سال)۔ (۲)لڑکا جاوید (عمر تقریباً ستر سال، شادی شدہ صاحب اولاد)۔ (۳)پہلی لڑکی سلمی(عمر تقریباً بہتر سال، شادی شدہ صاحب اولاد)۔ (۴)دوسری لڑکی ساجدہ (عمر تقریباً اڑسٹھ سال ) جس کی شادی ہوگئی تھی او راس کے دس اولاد تھی لیکن وہ اپنے بچوں اور شوہر کو تقریباً تیس سال پہلے چھوڑکر کہیں چلی گئی۔ یقینی طور پر وہ وقتاً فوقتاً گھر کے کچھ افراد کے رابطہ میں تھی لیکن گھر واپس نہیں آئی۔ لیکن بدقسمتی سے وہ بہت سالوں سے بالکل ہی غائب ہوگئی ہے جب کہ اس کے بچے کہتے ہیں کہ اس کا انتقال ہوچکا ہے۔ ان تمام کے دوران اس کی ماں اسماء کا تین سال پہلے انتقال ہوگیا۔ اب وہ لوگ کس طرح اسماء کی چھوڑی ہوئی پراپرٹی کو تقسیم کریں گے، کیوں کہ کوئی بھی اس کی دوسری لڑکی ساجدہ کے بارے میں نہیں جانتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر کوئی شخص اس کی موت کی یا اس کی موت اس کی ماں ...
1860 مناظر
First
Previous
59
60
61
62
63
Next
Last