• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 20038

    عنوان:

    اس کے والد کا پانچ سال پہلے انتقال ہوا انھوں نے اپنے پیچھے تین لڑکے اور پانچ لڑکیاں اور ایک چھوٹا سا کاروبار اور پراپرٹی چھوڑی۔ اب وہ لوگ پراپرٹی اپنے درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ تینوں لڑکوں نے ہمیشہ اپنے والد کی کاروبار میں مدد کی ہے۔ تینوں لڑکوں نے اپنے والد صاحب کے انتقال کے بعد کچھ پراپرٹی بھی خریدی۔ اس کا سوال یہ ہے کہ کیا ان کو پراپرٹی میں اپنی بہنوں کو حصہ دینا چاہیے جس کو انھوں نے اپنے والد صاحب کی موت کے بعد خریدا ہے؟ کیا وہ لوگ اپنی بہنوں کو اس پیسہ میں جس کے ساتھ وہ لوگ کاروبار کرتے ہیں اس میں حصہ دیں گے؟ برائے کرم وضاحت فرماویں۔

    سوال:

    میں یہ سوال اپنے قریبی دوست کی طرف سے پوچھ رہاہوں۔ اس کے والد کا پانچ سال پہلے انتقال ہوا انھوں نے اپنے پیچھے تین لڑکے اور پانچ لڑکیاں اور ایک چھوٹا سا کاروبار اور پراپرٹی چھوڑی۔ اب وہ لوگ پراپرٹی اپنے درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ تینوں لڑکوں نے ہمیشہ اپنے والد کی کاروبار میں مدد کی ہے۔ تینوں لڑکوں نے اپنے والد صاحب کے انتقال کے بعد کچھ پراپرٹی بھی خریدی۔ اس کا سوال یہ ہے کہ کیا ان کو پراپرٹی میں اپنی بہنوں کو حصہ دینا چاہیے جس کو انھوں نے اپنے والد صاحب کی موت کے بعد خریدا ہے؟ کیا وہ لوگ اپنی بہنوں کو اس پیسہ میں جس کے ساتھ وہ لوگ کاروبار کرتے ہیں اس میں حصہ دیں گے؟ برائے کرم وضاحت فرماویں۔

    جواب نمبر: 20038

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 338=249-3/1431

     

    اگر ان تینوں لڑکوں نے اپنے والد کے ترکہ سے تجارت کرکے نفع کمایا اور یہ تصرف انھوں نے تمام ورثاء کی صراحتاً یا دلالةً رضامندی سے کیا تو خریدی ہوئی پراپرٹی اور نفع میں لڑکیوں کا بھی حصہ ہوگا۔ اب بہتر شکل یہ ہے کہ پہلے تمام پراپرٹی و دیگر رقم کی شرعی تقسیم کرلی جائے اس کے بعد کام کو آگے بڑھایا جائے۔ واضح رہے کہ اگر آپ کی والدہ اور دادا دادی میں سے کوئی اگر آپ کے والد کے انتقال کے وقت حیات نہیں تھا تو آپ کے والد کا تمام ترکہ ۱۱/ حصوں میں منقسم ہوکر دو، دو حصے تینوں لڑکوں میں سے ہرایک کو اور ایک ایک حصہ تمام لڑکیوں میں سے ہرایک کو ملے گا۔

    مسئلہ کی تخریج شرعی درج ذیل ہے:

    لڑکا         لڑکا         لڑکا         لڑکی         لڑکی        لڑکی        لڑکی        لڑکی

    2          2          2          1          1          1          1          1


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند