معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 19613
ایک بے اولاد مسلمان کی وفات کے بعداس کی میراث پانے کے اہل کون لوگ ہیں۔ اس کے پیچھے اس کی بیوہ اور تین شادی شدہ بہنیں ہیں۔ یہ بات واضح رہے کہ بہنوں کو ان کے والد کی میراث میں سے جائز حق نہیں دیا گیا تھا۔
ایک بے اولاد مسلمان کی وفات کے بعداس کی میراث پانے کے اہل کون لوگ ہیں۔ اس کے پیچھے اس کی بیوہ اور تین شادی شدہ بہنیں ہیں۔ یہ بات واضح رہے کہ بہنوں کو ان کے والد کی میراث میں سے جائز حق نہیں دیا گیا تھا۔
جواب نمبر: 1961301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 306=269-2/1431
جب بیوہ اور تین بہن ہی ہیں تو مرحوم کا کل متروکہ چار حصوں پر تقسیم کرکے ایک حصہ مرحوم کی بیوہ کو ایک ایک حصہ تینوں بہنوں کو ملے گا۔
(۲) والد مرحوم کی وفات کے وقت والد مرحوم نے کن کن ورثہ کو چھوڑا تھا؟ اس کی پوری تفصیل کسی مقامی عالم سے لکھواکر بھیجیں، تب ان شاء اللہ والد مرحوم کی میراث کا حکم بھی لکھ دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
كیا بیرون ملك كمائی كرنے والے لڑكے كی كمائی میں والدین یا بھائی بہنوں كا بھی ہے؟
1815 مناظرتین بیویوں،چھ بیٹیوں اور دس بیٹوں کے درمیان وراثت کی تقسیم
1947 مناظرمیرے شوہر نے پندرہ سال پہلے دو لاکھ روپیہ میں ایک فلیٹ خریدا جس میں ستر ہزار قرض لے کر دیا۔ دو سال بعد میری ساس نے اپنا ذاتی فلیٹ اس شخص کو دے دیا جس نے میرے شوہر کو قرض دیا تھا لیکن کبھی انھوں نے ستر ہزار کا تقاضہ نہیں کیا۔ دس سال کے بعد ساس کا انتقال ہوگیا تو کیا اب میرے شوہر کو ستر ہزار وارثوں کو دینا ہوگا؟
1965 مناظرسات
بھائی اور دو بہنیں ہیں اور والدین کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے درمیان پراپرٹی کو
تقسیم کیا جانا ہے۔ ایک بھائی پینتیس سال سے گم ہے اور اس کے بارے میں کوئی اطلاع
نہیں ہے کہ آیا وہ زندہ ہے یا مر چکا ہے یا اس کا کوئی وارث ہے۔ ایک دوسرے بھائی
کا انتقال ہوچکا ہے والدین کی وفات کے بعد اور اس کے تین بچے ہیں (دو لڑکے اور ایک
لڑکی)۔برائے کرم ہم کو بتائیں کہ یہ پراپرٹی کیسے تقسیم کی جائے گی اوپر مذکور کو
ذہن میں رکھتے ہوئے خاص طور پر یہ بتائیں کہ (۱)گم شدہ بھائی کے حصہ کا
کیا ہوگا؟ (۲)کیا
مردہ بھائی کے بچے پراپرٹی میں حصہ پائیں گے اگر ہاں تو کتنا اور ان کے بچوں کے
درمیان کیسے تقسیم ہوگی؟