• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 18862

    عنوان:

    اپنی کمائی سے والدہ کے لیے گھر بنایا، کیا وہ مالک ہوگئیں؟

    سوال:

    میں آپ سے درخواست کرتا ہوں برائے کرم شریعت کی روشنی میں اس کا حل بتائیں۔ میرے والد والدہ نے ایک گھر جو ان کی ملکیت تھی اس کو فروخت کردئے اورایک مکان جو میں میری کمائی سے بنایا ہوں اوروہ والدہ کے نام پر ہے وہ لوگ مجھ کو بلیک میل کررہے ہیں کہ یہ مکان بھی فروخت کردیں گے۔ اور دوسرے یہ کہ میری بہن کی شادی کرنا مجھ پر فرض ہے یا والد پر؟ مجھ کو کیا کرنا چاہیے ؟سارے رشتہ دار بھی کہہ رہے ہیں میرے والد والدہ غلط ہیں۔ میں کیا کروں، کیا خون کا سہارا لے سکتا ہوں؟ میں نے بہنوں کی شادی میں بھی کافی پیسہ دیا ہے۔ مہربانی فرماکر جلد سے جلد جواب دیں۔ اورمیری پریشانیوں کا حل بتائیں تو بڑی مہربانی ہوگی ۔

    جواب نمبر: 18862

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 84=84-1/1431

     

    جو مکان آپ نے اپنی کمائی سے بنایا ہے اور وہ والدہ کے نام پر ہے تو اگر والدہ کو دے کر مالک وقابض بنادیا ہے اور خود آپ اس سے لاتعلق ہوگئے ہیں تو وہ والدہ کی ملکیت ہوگئی، اور ان کو اپنی ملکیت میں ہرطرح کے تصرف کا اختیار ہے، چاہے فروخت کردیں یا کسی کو ہبہ کردیں یا وقف کردیں اس کو بلیک میل سے تعبیر کرنا غلط ہے، اور اگر مالک وقابض نہیں بنایا ہے تو وہ آپ کی ملکیت ہے، بہنوں کی شادی میں آپ نے اگر جائز طریقے پر پیسہ لگایا ہے تو اللہ آپ کو اس کا اجر دے گا، والدین کے حقوق اولاد پر بہت ہیں، باپ اگر کمارہے ہیں تو لڑکیوں کی شادی کے ضروری اخراجات اگرچہ باپ ہی کے ذمہ ہیں، لیکن آپ کو بھی باپ کا ساتھ دینا چاہیے اور بہنوں کی شادی کے جائز اخراجات میں حسب استطاعت تعاون کرنا چاہیے، جہاں تک ہوسکے والدین اور بہنوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ رکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند