• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 19387

    عنوان:

    میرے والد محترم نے دو نکاح کئے تھے پہلی بیوی سے دو بیٹیاں ہیں جن کی انھوں نے اچھی طرح پرورش کی، جن کی شاد ی بھی ہوچکی ہے اور اب وہ نانیاں بن چکی ہیں۔ دوسری شادی سے میرے علاوہ میرا ایک چھوٹابھائی ہے۔ میری عمر ابھی اٹھائیس سال ہے اور میرے بھائی کی بائیس سال۔ جب میں انیس سال کا اور میرا چھوٹا بھائی تیرہ سال کا تھا تبھی میرے والد کا انتقال ہوگیاتھا، یعنی کہ ہم دونوں کی مکمل پرورش اور شادی بیاہ وہ خود سے نہیں کرپائے۔موت سے قبل انھوں نے اپنی موروثی جائداد جو انھیں اپنے والد یا والدہ سے ملی تھی اس میں سے زمین کا ایک خطہ میری ماں یعنی کہ اپنی دوسری بیوی کے نام وصیت کردی۔ جس میں انھوں نے ان کی خدمت کا بدلہ اور مستقبل میں اپنے لیے استعمال کے لیے دی۔ میری ماں کا دین مہر بھی وہ انھیں ادا نہیں کرپائے تھے جب کہ بڑی امی کا مہر میری دادی نے اپنی حیات میں زمین دے کر ادا کروایا تھا۔ میری ماں کو دئے گئے خطہ میں سے میری دونوں بہنیں حصہ مانگ رہی ۔۔۔۔۔؟

    سوال:

    میرے والد محترم نے دو نکاح کئے تھے پہلی بیوی سے دو بیٹیاں ہیں جن کی انھوں نے اچھی طرح پرورش کی، جن کی شاد ی بھی ہوچکی ہے اور اب وہ نانیاں بن چکی ہیں۔ دوسری شادی سے میرے علاوہ میرا ایک چھوٹابھائی ہے۔ میری عمر ابھی اٹھائیس سال ہے اور میرے بھائی کی بائیس سال۔ جب میں انیس سال کا اور میرا چھوٹا بھائی تیرہ سال کا تھا تبھی میرے والد کا انتقال ہوگیاتھا، یعنی کہ ہم دونوں کی مکمل پرورش اور شادی بیاہ وہ خود سے نہیں کرپائے۔موت سے قبل انھوں نے اپنی موروثی جائداد جو انھیں اپنے والد یا والدہ سے ملی تھی اس میں سے زمین کا ایک خطہ میری ماں یعنی کہ اپنی دوسری بیوی کے نام وصیت کردی۔ جس میں انھوں نے ان کی خدمت کا بدلہ اور مستقبل میں اپنے لیے استعمال کے لیے دی۔ میری ماں کا دین مہر بھی وہ انھیں ادا نہیں کرپائے تھے جب کہ بڑی امی کا مہر میری دادی نے اپنی حیات میں زمین دے کر ادا کروایا تھا۔ میری ماں کو دئے گئے خطہ میں سے میری دونوں بہنیں حصہ مانگ رہی ہیں، کیوں کہ یہ زمین سڑک کے کنارے ہونے کی وجہ سے قیمتی ہے۔ میری دادی نے جو منھ زبانی وصیت کرکے اپنی زمین میں سے بڑی امی کو دین مہر میں دیا اس وصیت کو وہ مانتی ہیں ۔اس زمین میں ہم بھائیوں کو کوئی حصہ نہیں ملا۔ پر میرے والد کی کورٹ میں لکھی وصیت کو ماننے سے انکار کرتی ہیں او رمیری ماں کو ملی زمین میں حق مانگ رہی ہیں۔ اس زمین کے علاوہ باقی ساری زمین ہم بھائی دو حصے اور دونوں بہنوں کو ایک حصے میں بانٹ چکے ہیں۔ کیا میری بہنوں کا میری ماں کو وصیت کی گئی زمین میں حق مانگنا جائز ہے، شرعی نقطہ نظر سے فتوی دینے کی عنایت کریں، اس کے لیے میں تا زندگی آپ کا شکرگزار رہوں گا۔ جواب کے ساتھ میرے بیان کی ہو بہو نقل بھی ساتھ کریں تاکہ سبھوں کہ یہ معلوم ہو سکے کہ میں نے سوال میں کچھ چھپایا نہیں یا کوئی غلط بات نہیں کہی۔

    جواب نمبر: 19387

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 271=239-2/1431

     

    آپ کے والدِ مرحوم نے آپ کی والدہ (مرحوم کی زوجہٴ ثانیہ) کے نام جو وصیت کی ہے اس کا حکم یہ ہے کہ وہ وصیت شرعاً لازم واجب نہیں، وارثِ شرعی (بیوی وغیرہا) کے حق میں وصیت نافذ نہیں ہوتی، اس لیے آپ کی (علاتی) بہنوں کا مذکورہ زمین میں سے اپنا اپنا حصہٴ شرعیہ مانگنا درست ہے، آپ کی دادی نے والد صاحب کی طرف سے آپ کی سوتیلی والدہ کا مہر ادا کردیا تو وہ ادا ہوگیا اور آپ کی حقیقی والدہ کا مہر ادا نہیں تو اس کی ادائیگی تقسیم ترکہ سے قبل واجب ہے، اور مہر لینے کی وجہ سے ترکہ میں سے حصہ ساقط یا کم نہ ہوگا۔ والد صاحب مرحوم نے جو اپنی دوسری بیوی کے نام وصیت نامہ لکھا ہے اگر اس کو صاف واضح نقل کرکے بھیجیں تو بہتر ہے تاکہ اس کے کل مضمون کو ملحوظ رکھ کر حکم لکھا جائے، باقی فی نفسہ وصیت کا حکم اوپر لکھ دیا گیا، اسی طرح والد مرحوم نے اپنے والدین میں سے کس کس کو چھوڑا؟ یہ بھی لکھ دیں تو تمام ورثہ کا حصہ الگ الگ لکھ دیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند