• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 58447

    عنوان: میرے شوہر نے مہر میں مجھے ایک گھر تحفہ میں دیا تھا جو ۲۳۰مربع گز میں ہے۔ یہ میرے نام رجسٹرڈ ہے۔ اور اپنے شوہر کے انتقال کے بعد ان کے پیسے سے میں نے ایک دوسرا مکان خریداہے جو ۲۱۶ مربع گز میں ہے، جس میں گراؤنڈ فلور اور فرسٹ فلور ہے، میرے بڑے بیٹے نے اپنے پیسے سے سیکنڈ فلور میں بنایا ہے، یہ بھی میرے نام ہے۔ میرے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ براہ کرم، ان کے درمیان اس جائداد کو تقسیم کرنے کے حوالے سے بتائیں۔

    سوال: میرے شوہر نے مہر میں مجھے ایک گھر تحفہ میں دیا تھا جو ۲۳۰مربع گز میں ہے۔ یہ میرے نام رجسٹرڈ ہے۔ اور اپنے شوہر کے انتقال کے بعد ان کے پیسے سے میں نے ایک دوسرا مکان خریداہے جو ۲۱۶ مربع گز میں ہے، جس میں گراؤنڈ فلور اور فرسٹ فلور ہے، میرے بڑے بیٹے نے اپنے پیسے سے سیکنڈ فلور میں بنایا ہے، یہ بھی میرے نام ہے۔ میرے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ براہ کرم، ان کے درمیان اس جائداد کو تقسیم کرنے کے حوالے سے بتائیں۔

    جواب نمبر: 58447

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 625-625/M=6/1436-U

    جو گھر آپ کو آپ کے شوہر نے مہر کے بدلہ میں تحفہ دیا تھا وہ آپ کی ملکیت ہے، اور جو گھر شوہر کے پیسے سے ان کے انتقال کے بعد خریدا گیا ہے وہ مرحوم شوہر کا ترکہ ہے جس میں تمام ورثہ کا حسب حصص شرعی حق ہے اور وہ مکان اڑتالیس (۴۸) سہام پر منقسم ہوگا جس میں آپ (بیوی) کو چھ (۶) سہام، ہربیٹے کو چودہ چودہ (۱۴-۱۴) سہام اور ہربیٹی کو سات (۷) سہام ملیں گے۔ زوجہ = ۶ ابن = ۱۴ ابن = ۱۴ بنت = ۷ بنت = ۷ البتہ آپ کے بڑے بیٹے نے سیکنڈ فلور جو اپنے ذاتی پیسے سے بنایا تھا صرف وہ حصہ شوہر کا ترکہ شمار نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند